اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنی کو متوفی پالیسی ہولڈر کی بیوہ کو ڈیتھ انشورنس کلیم ادا کرنے کی ہدایت کر دی ۔ انشورنس کمپنی نے متوفی شوہر کی جانب سے جان بوجھ کر بیماری چھپانے کے عذر پر بیوہ کو انشورنس کلیم ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے یہ فیصلہ شکایت کنندہ شہناز اختر کی جانب سے وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو قبول کرتے ہوئے دیا جس کے تحت اس کیس کو اس بنیاد پر بند کر کے نمٹا دیا گیا تھا کہ بیوہ کو اس کے مرحوم شوہر کے اکاؤنٹ سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی پریمیم کی رقم واپس کر دی گئی ہے اور چونکہ معاملہ ہمدردی کی بنیاد پر طے پا گیا تھا، اس طرح، کمپنی موت کے بیمہ کے دعوے کی ادائیگی کی ذمہ دار نہیں رہی۔ وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ نے صدر مملکت کے پاس ایک درخواست دائر کی، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ اپنے فیصلے میں، صدر نے قرار دیا کہ انشورنس کمپنی نے موت کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متوفی موت سے ایک سال پہلے سے ذیابیطس اور جگر کی بیماری میں مبتلا تھا لیکن سرٹیفکیٹ میں ایسی کوئی مدت نہیں بتائی گئی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انشورنس کمپنی لاہور کے ایک ہسپتال کی طرف سے 2017 میں جاری کردہ ایڈمیشن چارٹ پر انحصار کر رہی تھی جبکہ پالیسی سال 2015 میں جاری کی گئی تھی، اس طرح یہ انشورنس کی مدت سے متعلق نہیں تھا۔ انہوں نے سال 2009 میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کی اکثریت اپنی زندگی میں محتاط رہ کر دہائیوں تک زندہ رہتی ہے اور ایسی بیماریوں کو چھپانے کو دھوکہ دہی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔ صدر نے کہا کہ انشورنس کمپنی کے پاس اس طرح کی ناقص بنیادوں پر انشورنس کلیم کو مسترد کرنے کا جواز نہیں ہے۔ صدر مملکت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ انشورنس کمپنی کی جانب سے بدانتظامی ہوئی، اس لیے وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کو مسترد کیا جاتا ہے۔ صدر نے انشورنس کمپنی کو مزید ہدایت کی کہ وہ صدر کے حکم کی وصولی کے 30 دنوں کے اندر شکایت کنندہ کو انشورنس کلیم ادا کرے۔