”گرانی اور بے روزگاری “آخرےہ کھےل تماشا کب تک ؟

 ”گرانی اور بے روزگاری “آخرےہ کھےل تماشا کب تک ؟
 چشم بینا .... شبانہ عباسی
shabana.yousaf2015@gmail.com

آج کل ہر کوئی مہنگائی کا رونا رو رہا ہے ، مزدور کا جےنا محال ہو گےا۔ روز مرہ کی ضروری اشےاءکا حصول بھی مشکل ہونے لگا ہے۔مانا کہ پوری دنےا مہنگائی کی لپےٹ مےں ہے لےکن وہ لوگ اپنے شہریوں کا درد رکھتے ہوئے اس طرح کا لائحہ عمل اپناتے ہےں جس سے رعایا پہ کم سے کم بوجھ پڑے ۔ وہ نوجوانوںکو بےروزگار اور بے کار نہےں چھوڑتے ۔ آج اسی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے ہمارا نوجوان اور پڑھا لکھا طبقہ ماےوسی اور بے راہ روی کا شکار ہے، نئی نسل کو کوئی منزل نظر نہےں آرہی ۔ ہمارا قےمتی سرماےہ آج کا نوجوان حکام بالا کی بے نیازی سے ڈانواںڈول ہے اور اسے اعلیٰ تعلےم حاصل کرنے اور بےش قےمت ڈگرےوں کے باوجود منزل نہےں مل رہی۔ گویا ہم اپنے پڑھے لکھے طبقے کو ماےوسی کی دلدل مےں دھکےل رہے ہےں۔بے روز اور مہنگائی کی وجہ سے نوجوان نسل نشے کی لت مےں بری طرح پھنس چکی ہے۔اپنی ماےوسی اور ڈپرےشن کو کم کرنے کے لےے مختلف قسم کے نشوں کا سہارا لے رہے ہےں اور جےتے جی موت کے منہ مےںجا رہے ہےں۔ اےسے حالات مےں ان کے والدےن سے کوئی پوچھے جو اپنے بچوں پے اپنی تمام جمع پونجی لگا دےتے ہےں لےکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان کے بچے کا مستقبل سنورنے کی باری جب آتی ہے تو اےسے لوگوں اور صاحب اقتدار سے پالا پڑتا ہے جو ان مشکلات سے نابلد ہوتے ہےں جنہےں ان مشکلات کا اندازہ ہی نہےں ۔ آج اگر ہمارے حکمران اگر زمےنی حقائق سے آنکھےں نہ چرائےں تو انھےں لگ پتہ جائے کہ لوگوں مےں کس قدر ماےوسی اور پرےشانی پائی جاتی ہے۔ آپس کی کھےنچا تانی نے ملک کی سالمےت اور وقار کو نقصان پہنچاےا۔ اور عام طبقے کی مشکلات مےں اضافہ ہوا۔ پاکستان مےں روپے کی گرتی صورتحال نے عام آدمی کو توڑ کر رکھ دےا اس کا اندازہ شاید اےوانوں مےں بےٹھنے والوں ےا اس کلاس کو نہ ہو جسے ہر عےش وآرام مےسر ہو۔اس مہنگائی کا ان سے پوچھےں جو دےےاڑی دار جس کو چند سو کی مزدوری کے لےے بھی انتظار کرنا پڑتاہے ۔اسلام آباد جےسے جدےد شہر مےں مزدور بےلچہ آٹھائے اس انتظار مےں ہوتے ہےں کہ کئی سے کام ملے،اےسے لوگوں کے دکھ درد کون جانے ،ان کی گھرےلوں مشکلات کو ن مانے ےہی درد اور احساس ہے جس کے بارے چینی لےڈر نے کہا تھا کہ حکمران وہ ہوتا ہے جو لوگوں کی کہی ان کہی کو سن سکے۔ افسوس کہ آج کے صاحب اقتدار کے کانوں تک جوں کی توں نہےں رےنگتی اور جائز حق کے لےے بھی ےہاں خون بہانا اور سڑکوں پر رسواءہونا پڑتا ہے اور جب تک ہڑتال اور توڑ پھوڑ نہ ہو اےوان اقتدار تک شنوائی نہےں ہوتی۔اگر اپنے نوجوانوں کو حقےقی معنوں مےں ملک کا سرماےہ سمجھنا ہے تو ان کے روشن مستقبل کی طرف سوچنا ہو گا ان کو ان کا حق دلانا ہو گا تاکہ کوئی قابل پڑھا لکھا ملکی حالات کی وجہ اور بے روزگاری اور عدم استحکام کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور نہ ہو۔بہت افسوس ہوتا ہے جب انتہائی قابل اور فرض شناس طبقہ اپنے روشن اور محفوظ مستقبل کے لےے ہمےشہ کے لےے ملک چھوڑنا پڑتا ہے جب کہ اےسے لوگوں کی ملک مےں زےادہ ضرورت ہوتی ہے لےکن کرےں بھی تو کےا جہاں بائےس سال تک جان مال لگا کر مستقبل کے خوابوں کی تعبےر کا وقت آتا ہے تو اےسے لوگوں سے واستہ پڑتا ہے جو مادہ پرستی کے ہوتے ہےں جنھےں صرف دوسروں کا حق مار کر پےسہ بٹورناآتا ہے جو اقربا پروری سے بہت سے حقداروں کا حق مارتے ہےںکاش اےسی سوچ رکھنے والے بس اتنا سوچ لےں کہ اس کے کتنے دور رس اثرات ہوتے ہےں۔ےا ےہ سوچ لےں کہ جن گھر والوں کے لےے وہ سےاہ کو سفےد کرتے ہےں کےا قبر مےں وہ پیسہ ان کے ساتھ جائے گا۔ خےر بات اپنی اپنی سوچ اور عمل کی ہے اگر ےہی سوچ باعمل اور مثبت ہوتی تو آج ملک کے سےاسی،معاشرتی اور معاشی حالات ہم سب کے سامنے ہےں جو ہمارے اپنے پےدا کردہ ہےں جس کو جدھر سے ملا لوٹا گیا۔آج کرسی کی لڑائی اور ذاتےات کے مفاد نے ملک کاگزشتہ پچھتر سال سے بےڑہ غرق کر دےا ہے مجال ہے کہ ہمارے لوگ غےرت اور شرم کرےں اور اپنے اپنے کےے پر غور کرےں کہ کس طرح آپس کی ناچاقےوں اور اےک دوسرے کونےچا دےکھانے کے لےے ملک کے وقار اور سالمےت کو داﺅ پہ لگا دےا ہے۔آج قدرت کی طرف سے سب عنائتوںکے باوجود ہم پستی کی طرف گامزن ہیں ۔ اب کسی مسےحا کے انتظار ہے جو آئے اور تمام مفاد سے بالا تر ہو کر اس دےس کی خدمت کرے اور ملک کو حقےقی معنوں مےں اسلامی جمہورےہ پاکستان بنائے۔ جو ہم وطنوں کو خوداری،وقار ،انصاف اورخوشحالی دے سکے۔خدا کرے مےری ارض پاک پہ جلد اےسی بارش ہو جو ملک کے خلاف اندرونی اور بےرونی ہر قسم کی گرد آلود فضا کو دھو کر رکھ دے اور اےسے دن آئےں جدھر ہر ہم وطن سر فخر سے آٹھا کے جی سکے اور اپنے جائز حق کے حصول کے لےے غلط طرےقوںکا سہارا نہ لے۔اور وہ لوگ جو مسلسل لوٹ کھوسٹ مےں لگے ہےں انھےں پہچان سکےںتاکہ ےہ تماشہ ختم ہو۔
 کہانی مےں نئے کردار شامل ہو گئے ہےں 
 نہےں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگی
 کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
 ےہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہو گا
 

ای پیپر دی نیشن