آٹے کا حصول ،مزدور جاں وار بیٹھا

Apr 01, 2023

ایم اے طاہر دومیلوی

آٹے کا حصول ،مزدور جاں وار بیٹھا
قلم زاریاں....ایم اے طاہر دومیلوی
tahirdomelvi123@gmail.com
فکر معاش میں سرگرداں رہنا تو اس عاجز وبے بس عوام کا مقدر ٹھہرا لیکن حالات کی ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ مزدور دووقت کی روٹی کو ترسنے لگا ہے اور یہ بے چارا غم کا مارا اسے قسمت قرار دے رہا ہے اور یہ اشرافیہ جاگیر داروں سرمایہ داروں کے اس دیس میں اور کیا کر سکتا ہے اسکے دائرہ اختیار میں تو صرف رونا دھونا ہے چلا رہا ہے آہ و بکا کر رہا ہے لیکن صد افسوس اس کی صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہے اور یہ اپنی مقسوم کو برا بھلا کہنے پر مجبور ہے اس جمہوری دور حکومت میں اس کی فریاد سنی ان سنی ہو کر رہ گئی ہے سیاست دان اپنے موج میلے میں لگے ہوئے ہیں ان کو کوئی فکر نہیں کہ غریب کا گزر بسر کس طرح ہو رہا ہے مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے مگر یہ بدمست ہاتھی کیطرح ایک دوسرے کو چور ڈاکو اور نجانے کیا کیا القابات سے نواز رہے ہیں اور الزامات کی بارش ہر طرف جاری ہے جو طوفانی روپ دھارتے جا رہی ہے اور سیاسی رت سیاسی موسم ابر آلود دکھائی دینے لگا ہے جو جمہوری نظام حکومت کے لئے نیک شگون نہیں اس رسہ کشی کے ماحول میں معاشی بد حالی بڑھتی ہی چلی جارہی ہے اور بھوک وافلاس میں اضافہ ہوتا جارہا ہےاورلوگ غذائی بحران کا شکار ہو رہے ہیں حکومت نے مفت آٹے کی ترسیل تو۔کر دی لیکن ناقص انتظات کے باعث غریب دھکم پیل کے باعث مر رہے ہیں جان گنوا رہے ہیں اس طرح ریلیف غریبوں کے لئے مصائب و مشکلات کے پہاڑ ڈھا رہا ہے حکومت مفت آٹے کی ترسیل کو محفوظ بنائے تاکہ ان کی زندگی موت کے منہ میں نہ جائے آخر کب تک غریب آٹے دال کے چکروں میں جان قربان کرتے رہیں گے قبل ازیں بھی ایک واقعہ ابھی تک دلوں کو زخمی کئے ہوئے ہے 
 میر پور خاص کا دلدوز اور الم ناک واقعہ زمام اقتدار پر براجمان عالی شان اور ارباب اختیار اشرافیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے اس سانحہ کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ آٹھ بچوں کا باپ سستے آٹے کی تگ ودو میں اپنی جان وار بیٹھا ہے گھر والے اس کے منتظر تھے کہ آٹا گھر آئے گا اور روٹیاں پکائیں گے اور پیٹ بھریں گے لیکن بد قسمت غریب گھرانے کے مقدر میں رونا لکھا تھا آٹا تو نہ آیا البتہ موت کے فرشتے نے اپنا فرض نبھایا اور یہ مزدور خالی ہاتھ گھر واپس لوٹا اجانک خوشیوں بھرا گھر ماتم کدہ بن گیا آناللہ وانا الیہ راجعون اللہ مرحوم کو جنت میں جگہ دے اور لواحقین کو یہ صدمہ جانکاہ برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے آمین اس دلخراش واقعی کا لرزہ خیز پہلو یہ ہے کہ مرنے والے غریب کی بیٹی کی شادی ہونے والی تھی بے چارا بیٹی کے ارمان پورے نہ کر سکا اور بچوں کے پیٹ بھرنے کی تگ و دو میں آٹے پر قربان ہو گیا اس واقعی ہر جتنے آنسو بہائے جائیں کم ہیں جتنا ماتم کیا جائے کم ہیں حکومت کیا کر رہی ہے لوگوں کی جان ومال کی حفاظت ریاست کی زمہ داری ہے مہگائی اور بے روز گاری کو کنٹرول کرنا حکومت کا فرض ہے لیکن نجانے حکومت عوام کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے میں رسائل کا مظاہرہ کر رہی ہے عوام چیخ رہے ہیں چلا رہے ہیں ان کی داد رسی نہیں کی جا رہی جس سے عوام مایوس ہو رہے ہیں جو حکومت کی نیک نامی نہیں حکومت اس واقعہ فوری نوٹس لے اور زمہ داروں کے خلاف کاروائی کرے متاثرہ خاندان کی مالی مدد کرے تاکہ کچھ تو اس غریب خاندان کو ریلیف ملے آٹا دال کی فکر نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے نظیر اکبر آبادی نےکئی برسوں پہلے انسانی زندگی کے ایک ایسے پہلو کو طنز ومزاح کے انداز میں یوں اجاگر کیا جو آج کل کے معاشی حالات پر صادر آتے ہیں 
کیا کہوں نوشی میں یاروخلق کی احوال کا
اہل دولت کا چلن یا مفلسی وکنگال کا
یہ بیان تو واقعی ہے ہر کسی کی حال کا
کیا تونگرکیاغنی کیا پیراورکیا بالکا
سب کے دل کو فکر ہے دن رات آٹے دال کا
گر نہ آٹے دال کا اندیشہ ہوتا ادراک
پھرنہ پھرتے ملک گیری کو وزیروں بادشاہ
ساتھ آٹے دال کے کے حشمت فوج واپسی
جا بجا گڑھ کوٹ سے لڑتے ہوئے پھرتے ہیں آہ
سب کے دل کو فکر ہے دن رات آٹے دال کا

مزیدخبریں