سیّد ارتقاء احمد زیدی irtiqa.z@gmail.com
ارتقاء نامہ
بحیثیت مسلمان ہم سب کو کامل یقین ہے کہ قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے جو پوری انسانیت کے لئے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ہدایت میں انسان کو درپیش تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے اور ان کا قابل عمل حل بھی بتا دیا ہے۔ مسلمان کی دینی اور دنیاوی کامیابی کا انحصار اس مقد س کتاب سے وابستگی اور اس پر عمل کرنے پر منحصر ہے۔
ایک حدیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے یا نہ کرنے کے ساتھ مشروط کیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمانوں نے قرآن اور حدیث کو مقدم رکھا اور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا۔ قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پر مشتمل ہے۔ عام طور پر مسلمان اور خاص طور پر پاکستانی مسلمان صرف رمضان شریف میں ہی قرآن شریف کو کثرت سے پڑھتے ہیں اور تراویح میں محلے کی ہر مسجد میں پورا قرآن سنا جاتا ہے اور ختم قرآن کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ بعض مساجد میں طاق راتوں میں اور خاص طور پر ستائیسویں شب کو تہجد میں بھی قرآن پاک کی باجماعت تلاوت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ہم مطمئن ہو جاتے ہیں کہ ہم نے قرآن کا حق ادا کر دیا۔تلخ حقیقت یہ ہے کہ بہت کم خوش نصیب ایسے ہیں جو قرآن کو بامعنی پڑھتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ جب کہ اکثریت قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ نہیں پڑھتی ، اس لئے اس پر عمل کرنے سے بھی قاصر رہتی ہے۔
پچھلے ہفتہ ایک عالم دین نے تراویح کے بعد اپنی تقریر میں ’سورہ ھود‘ کی اٹھارویں آیت کی تفسیر بیان کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’الا لعنۃ اللّٰہ علی الظالمین۔ سن رکھو کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے‘‘۔ جس شخص پر اللہ تعالیٰ لعنت بھیج دے اس کا ٹھکانا تو صرف جہنم ہی ہے۔ اس آیت کی روشنی میں عالمی واقعات کا جائزہ لیا جائے تو فرعون ،یزید، چنگیز خان، ہلاکو خان اور ہٹلر کے مظالم تاریخ کا حصہ ہیں۔
دَور حاضر میں ہندوستان میں کشمیری مسلمانوں کی اور غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں یقین ہے کہ ظالموں پر اللہ کا عذاب جلد نازل ہوگا۔ انشاء اللہ
اگر ہم ’سورہ ھود‘ کی اس آیت کی روشنی میں اپنی ذاتی زندگی کا تجزیہ کریں تو خوف سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ہم سے دانستہ یا غیر دانستہ کئی غلطیاں ایسی سرزد ہو جاتی ہیں جو ظلم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔ بحیثیت آفیسر اپنے ماتحتوں اور بحیثیت گھر کے سربراہ اپنے بیوی اور بچوں سے ناانصافی بھی قابل گرفت ہوسکتی ہے۔ حکمرانوں اور ان کے ماتحت اداروں کو عوام الناس سے نامناسب رویہ رکھنے کا بھی حساب دینا ہوگا۔ منصف کے بروقت او ر صحیح انصاف نہ کرنے کی وجہ سے جو مظلوم کی حق تلفی ہوتی ہے وہ بھی اللہ کے عذاب کو دعوت دیتی ہے۔
میں بحیثیت ایک محب وطن ریٹائرڈ سول سرونٹ اور ایک غیر سیاسی بزرگ شہری کے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سیّد عاصم منیر سے عرض کرتا ہوں کہ آپ ماشاء اللہ پہلے سپہ سالار ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے حافظ قرآن ہونے کی توفیق عطا ء فرمائی ہے۔ لہٰذا آپ پر عام سپہ سالاروں کی نسبت زیادہ ذمہ داری آتی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے دَور میں کسی سے ناانصافی نہ ہو۔ عہدہ اللہ کی امانت ہوتا ہے۔ اس لئے آپ اپنی بہترین صلاحیتوں کو قرآن حکیم کے احکامات کی روشنی میں بروکار لاتے ہوئے 9 مئی کے سانحہ میں ملوث گرفتار افراد کے مقدمات کا جلد فیصلہ کروائیں۔ اگر ممکن ہو سکے تو رمضان کے مقدس مہینے کی ستائیسویں مقدس شب سے پہلے سب گرفتار ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیں تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منا سکیں۔ عید کے بعد مقدمات کی سماعت جاری رکھی جا سکتی ہے اور قانون کے مطابق فیصلے کئے جا سکتے ہیں۔ آپ کے ایسا کرنے سے افواج ِ پاکستان اور عوام کے درمیان ملک دشمن عناصر کی جانب سے پیدا کی گئی غلط فہمیاں اور تلخیاں ختم کرنے پر مدد ملے گی۔ عوام کی اکثریت افواج ِ پاکستان سے محبت کرتی ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ قوموں پر آزمائشیں آتی رہتی ہیں اور قرآن و سنّت پر عمل کرکے ہی ہر قسم کے بحران سے نمٹا جا سکتا ہے۔
ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے
Apr 01, 2024