صوبہ خیبرپختونخوا میں سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ سو سے تجاوز کرگئی، وزیراطلاعات خیبرپختونخوا میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ صوبے کو آفت زدہ قراردے کرتمام صوبائی ٹیکس معاف کر دیئے،اُدھرشمالی علاقہ جات میں ساڑھے پانچ ہزارسیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے بتایا کہ آٹھ سو افراد کے جاں بحق ہونے کے علاوہ ڈیڑھ سو سے زائد افراد لاپتہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بھی صوبے کو آفت زدہ قرار دے کر ٹیکس معاف کرے۔ میاں افتخارحسین نے بتایا کہ صوبائی حکومت اورپاک آرمی کی جانب سے متاثرین کے لئے ستر کشتیاں اوربارہ ہیلی کاپٹرز مختص کئے گئے ہیں۔ رابطہ سڑکوں کو کھولنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ صوبے میں امدادی کارروائیوں کے لئے عوامی نمائندوں پر مشتمل بارہ ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔
ادھر ملاکنڈ ڈویژن میں دو سو چون افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ سینکڑوں گھرپانی میں بہہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ رقبے پرکھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ڈویژن میں لاکھوں افراد حکومتی امداد کے منتظرہیں جبکہ مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ سوات، بحرین، کالام میں فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے اور سیاحوں کو محفوظ مقام پرپہنچایا جارہا ہے۔ سوات کے نواحی ضلع شانگلہ میں سیلابی ریلوں اور بارشوں نے ایک سوپچاسی افراد کی جان لے لی ہے۔ پشاورسے اسلام آباد اور چارسدہ ، مردان ، نوشہرہ ، سوات تک کی سڑکوں پرسیلابی ریلوں سے متعدد پل پانی میں بہہ گئے ہیں۔ پشاور میں مرنے والوں کی تعداد پینتیس ہوگئی ہے۔ نوشہرہ میں سیلاب سے بارہ سو سے زائد گھر متاثرہوئے ہیں اوروسیع علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ضلع میں سانپوں کے ڈسنے سے دو بچے اور دیگر واقعات میں دس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ادھرڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب سے چار سو گاؤں زیرآب آگئے ہیں جبکہ کئی دیہات کا نام و نشان بھی نہیں بچا۔ ضلع میں مرنے والوں کی تعداد بیس ہوگئی ہے جبکہ پچاس سے زائد زخمی اور نولاپتہ ہیں۔ ہزارہ ڈویژن میں اسی اور کوہاٹ میں پینتالیس افراد ہلاک ہوئے ۔ اسی طرح کرک میں اٹھارہ ، چارسدہ میں پندرہ، مردان میں چھ ، صوابی اوربٹ گرام میں چالیس افراد سیلابی ریلوں کی نذر ہوئے ہیں۔ ادھر شمالی وزیرستان میں گیارہ اور باجوڑ ایجنسی میں چھ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ صوبے کا پنجاب سے زمینی رابطہ کٹ چکا ہے۔ حکومتی اہلکاروں کا دعوٰی ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع سے اب تک سیلاب میں پھنسے ہوئے بارہ ہزارافراد کو بچایا گیا ہے۔ دوسری طرف گلگت دیامر، غذر اور استور میں بھی سیلاب اور بارشوں نے تباہی مچا دی ہے اوران علاقوں میں دس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی سیلاب نے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلائی ہے اوریہاں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چالیس سے تجاوز کرگئی ہے۔
پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے بتایا کہ آٹھ سو افراد کے جاں بحق ہونے کے علاوہ ڈیڑھ سو سے زائد افراد لاپتہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بھی صوبے کو آفت زدہ قرار دے کر ٹیکس معاف کرے۔ میاں افتخارحسین نے بتایا کہ صوبائی حکومت اورپاک آرمی کی جانب سے متاثرین کے لئے ستر کشتیاں اوربارہ ہیلی کاپٹرز مختص کئے گئے ہیں۔ رابطہ سڑکوں کو کھولنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ صوبے میں امدادی کارروائیوں کے لئے عوامی نمائندوں پر مشتمل بارہ ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔
ادھر ملاکنڈ ڈویژن میں دو سو چون افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ سینکڑوں گھرپانی میں بہہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ رقبے پرکھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ڈویژن میں لاکھوں افراد حکومتی امداد کے منتظرہیں جبکہ مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ سوات، بحرین، کالام میں فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے اور سیاحوں کو محفوظ مقام پرپہنچایا جارہا ہے۔ سوات کے نواحی ضلع شانگلہ میں سیلابی ریلوں اور بارشوں نے ایک سوپچاسی افراد کی جان لے لی ہے۔ پشاورسے اسلام آباد اور چارسدہ ، مردان ، نوشہرہ ، سوات تک کی سڑکوں پرسیلابی ریلوں سے متعدد پل پانی میں بہہ گئے ہیں۔ پشاور میں مرنے والوں کی تعداد پینتیس ہوگئی ہے۔ نوشہرہ میں سیلاب سے بارہ سو سے زائد گھر متاثرہوئے ہیں اوروسیع علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ضلع میں سانپوں کے ڈسنے سے دو بچے اور دیگر واقعات میں دس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ادھرڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب سے چار سو گاؤں زیرآب آگئے ہیں جبکہ کئی دیہات کا نام و نشان بھی نہیں بچا۔ ضلع میں مرنے والوں کی تعداد بیس ہوگئی ہے جبکہ پچاس سے زائد زخمی اور نولاپتہ ہیں۔ ہزارہ ڈویژن میں اسی اور کوہاٹ میں پینتالیس افراد ہلاک ہوئے ۔ اسی طرح کرک میں اٹھارہ ، چارسدہ میں پندرہ، مردان میں چھ ، صوابی اوربٹ گرام میں چالیس افراد سیلابی ریلوں کی نذر ہوئے ہیں۔ ادھر شمالی وزیرستان میں گیارہ اور باجوڑ ایجنسی میں چھ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ صوبے کا پنجاب سے زمینی رابطہ کٹ چکا ہے۔ حکومتی اہلکاروں کا دعوٰی ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع سے اب تک سیلاب میں پھنسے ہوئے بارہ ہزارافراد کو بچایا گیا ہے۔ دوسری طرف گلگت دیامر، غذر اور استور میں بھی سیلاب اور بارشوں نے تباہی مچا دی ہے اوران علاقوں میں دس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی سیلاب نے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلائی ہے اوریہاں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چالیس سے تجاوز کرگئی ہے۔