3بڑی اپوزیشن جماعتوں کا شرکت سے انکار، متحدہ کا اے پی سی پروگرام ”ختم“

لاہور (اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ نے مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی طرف سے شرکت سے انکار کے بعد گول میز کانفرنس منعقد کرنے کا پروگرام ختم کر دیا اس بات کا اشارہ متحدہ کے ایک سینئر رہنما نے دیا ہے تاہم افتخار رندھاوا نے نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی جماعت اگر کانفرنس بلاتی ہے تو ہم اس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ گول میز کانفرنس ملک کو درپیش مسائل کے باعث وقت کی ضرورت ہے۔ متحدہ نے پاکستان کو درپیش مسائل اور امریکی بحری بیڑے کی آمد پر غور کے لئے کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا تاہم دوسری جماعتوں کا خیال ہے کہ یہ کانفرنس زرداری کی ایما پر بلائی جا رہی ہے جس کا مقصد الیکشن کا التواءاور زرداری کو آئندہ 5سال کے لئے انتخاب کا ماحول بنانا تھا تاہم متحدہ نے ان دونوں باتوں کی تردید کی ہے۔ افتخار رندھاوا نے کہا کہ نوازشریف نے شرکت کا فیصلہ نہ کرکے غلطی کی ہے۔ انہوں نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا۔
لاہور (فرخ بصیر) ملک کو درپیش مسائل کے پیش نظر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی سیاسی جماعتوں نے ایک مشترکہ گول میز کانفرنس کی بجائے ڈیڑھ اینٹ کی اپنی اپنی مسجدیں بنانا شروع کر دی ہیں جس کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ، مہنگائی، کرپشن اور بیروزگاری کے ستائے عوام کی مایوسی اور جنھنجھلاہٹ میں اور اضافہ ہوتا جا رہا ہے، سیاسی بداعتمادی اور الزام تراشی کے سیاسی ماحول میں اگر پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کی روش برقرار رکھی تو اس سے ملک اور قوم کو خدانخواستہ پھر کسی ناخوشگوار تجربے سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔ متحدہ نے اے پی سی بلانے کا اعلان کیا گیا تھا اور اُسکی قیادت نے ن لیگ، جماعت اسلامی، اے این پی، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کی قیادتوں سے رابطے کئے مگر یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور ن لیگ، جماعت اسلامی اور اے این پی کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف نے بھی متحدہ کی اے پی سی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ جس نے متحدہ کی اے پی سی کو کھٹائی میں ڈال دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے لوڈشیڈنگ اور خراب معاشی صورتحال پر کراچی میں جبکہ اے این پی نے ماہ رواں کے دوران توانائی کے بحران پر اے پی سی بلانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ تحریک انصاف نے عیدالفطر کے بعد پارلیمنٹ سے باہر کی سیاسی جماعتوں کی اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن افتخار رندھاوا نے صورتحال کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی و قومی مسائل کے حل کیلئے کوئی بھی سیاسی جماعت اگر اے پی سی بلاتی ہے تو متحدہ اُسکا خیرمقدم کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن