عدالتی استثنیٰ صرف مخصوص افراد کوفائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا، جوچاہیں کریں توہین عدالت نہیں لگے گی۔ چیف جسٹس

Aug 01, 2012 | 12:11

خصوصی رپورٹر

توہین عدالت قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ کررہا ہے۔ سماعت شروع ہوتے ہی وفاق کے وکیل عبدالشکورپراچہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نئے قانون میں عدلیہ کے احترام میں کمی نہیں کی گئی جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ توہین عدالت کے نئے قانون میں مخصوص افراد کواستثنیٰ دیا گیا ہے وہ جو چاہیں کریں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ وفاق کے وکیل نے کہا کہ قانون سازی کا حق پارلیمنٹ کا ہے اور اس سے یہ حق چھینا نہیں جاسکتا۔ پارلیمنٹ عوام کے نمائندوں پرمشتمل ادارہ ہے جس پربدنیتی کا الزام عوام پرالزام لگانے کے برابرہے۔  چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل انیس ارکان پارلیمنٹ کو اظہار رائے کی مشروط آزادی دیتا ہے۔ رکن پارلیمنٹ توہین کرے تو اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ ٹرائل کے لیے کیس بھیجنے کے پابند ہیں۔ دوران سماعت جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دئیے کہ سادہ اکثریت سے بنا قانون آئین کا مقصد تبدیل نہیں کرسکتا۔ سپریم کورٹ میں درخواستوں کی سماعت جاری ہے اوروفاق کے وکیل عبدالشکور پراچہ دلائل دے رہے ہیں۔


مزیدخبریں