امريکی سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے سينيٹر جان کيری نے کہا کہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ امريکا اسی طرح افغانستان چھوڑ جائے گا جيسے اسی کی دہائی ميں کيا تھا، يہی وجہ ہے کہ پاکستان مختلف گروپوں پرانحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ سے جنگ کے نتيجے ميں اڑتیس ہزار شہری اور چھ ہزار سکيورٹی اہل کاروں کی قربانی دی۔ پاکستان کے ساتھ معاشی محاذ پرکام کررہے ہيں، کيری لوگر برمن بل بھی اسی لئے لايا گيا۔سينيٹرکيری نے نیٹو سپلائی کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ القاعدہ پاکستان ميں ہے اور امریکہ کو اب اپنے وسائل کا رخ پاکستان اور يمن کی جانب موڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ايٹمی اثاثوں کی سکيورٹی کے بارے ميں فکر ہے۔ دوسری جانب دہشت گردی سے متعلق دوہزار گیارہ کی سالانہ امریکی رپورٹ میں امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی وجہ سے دہشت گرد تنظیم کو زبردست نقصان پہنچا اور وہ تب سے روبہ زوال ہے اور اس کا دوبارہ طاقت پکڑنا اب بہت مشکل ہے۔