”دباﺅ میں آئے بغیر تمام امیدواروں کو یکساں مواقع فراہم کئے“ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے استعفی دیدیا

”دباﺅ میں آئے بغیر تمام امیدواروں کو یکساں مواقع فراہم کئے“ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے استعفی دیدیا

اسلام آباد (بی بی سی/ایجنسیاں) الیکشن کمشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین جی ابراہیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں اور اپنا استعفیٰ صدرِ مملکت کو بھجوا دیا ہے۔الیکشن کمیشن کے ترجمان خورشید عالم نے بی بی سی کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن نے بدھ کو اپنا استعفیٰ صدر آصف علی زرداری کو بھجوا دیا ہے۔ جسٹس ر فخرالدین جی ابراہیم پچھلے سال تئیس جولائی کو چیف الیکشن کیمشنر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ان کے عہدے کی میعاد پانچ سال تھی جبکہ اس سے قبل اس عہدے کی میعاد تین سال کے لیے تھی۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ فخرالدین جی ابراہیم نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ چونکہ عام انتخابات کے بعد نئی پارلیمنٹ اقتدار میں آگئی ہے لہٰذا ا±س کو موقع دیا جائے کہ وہ نیا چیف الیکشن کمشنر نامزد کرے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس استعفے میں مذید کہا گیا ہے کہ دھمکیوں کے باوجود بھی الیکشن کمشن نے ملک میں عام انتخابات کے علاوہ صدارتی انتخابات بھی کروائے ہیں۔ فخرالدین کے استعفےٰ کے متن کے مطابق انہوں نے لکھا ہے کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ قبول کرنے کو تیار نہیں تھے تاہم پارلیمان کے کچھ سینئر ارکان کے کہنے پر انھوں نے یہ ذمہ داری قبول کی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ واحد آدمی تھے جس پر حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان متفق تھے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی کارکن، اساتذہ، وکلائ، صحافی اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شدت پسندوں کا نشانہ بنے اور عام انتخابات میں مہم کے دوران ایک ا±میدوار کو بھی ان کے چھ سالہ بیٹے سمیت قتل کردیا گیا۔ جمہوری جدوجہد میں یہ لوگ اصل ہیرو ہیں۔ فخرالدین جی ابراہیم کا کہنا تھا کہ انھوں نے جہوری روایات کو زندہ رکھنے کے لیے اپنے تئیں بہت کوشش کی اور الیکشن کمیشن نے کسی دباو¿ میں آئے بغیر تمام ا±میدواروں کو یکساں مواقع فراہم کئے۔ انھوں نے کہا کہ ذاتی دھمکیاں ملنے کے باوجود وہ ا±ن قوتوں کے خلاف کھڑے رہے جو عام انتخابات کا التوا چاہتی تھیں۔ فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ ا±ن کی تقرری مشاورتی عمل مکمل ہونے کے بعد کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ ا±ن کے عہدے کی میعاد سنہ 2017 ہ میں ختم ہو رہی ہے تاہم ا±ن کی رائے میں نئی منتخب پارلیمان کو یہ موقع دیا جانا چاہیے کہ وہ نئے الیکشن کمشنر کے لیے اتفاق رائے پیدا کرکے نیا الیکشن کمشنر مقرر کریں۔ انھوں نے کہا کہ نئے الیکشن کمشنر کے لیے کافی وقت ہوگا کہ وہ 2018 میں ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے تیاری کرسکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فخرالدین جی ابراہیم نے یہ فیصلہ گزشتہ دنوں اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے بعد کیا ہے۔ وہ صدارتی انتخاب کے جلدی کرانے کے معاملے پر ہونے والی تنقید سے دلبرداشتہ ہیں اور انہوں نے استعفی دینے کیلئے اپنا ذہن تیار کرلیا ہے جبکہ بعض دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن کی تاریخ کی تبدیلی پر ناراض تھے۔ دوسری طرف ترجمان ایوان صدر کا کہنا ہے کہ فخرالدین کا استعفیٰ مل گیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کے متن کے مطابق انہوں کہا ہے کہ مےں نے جنرل الےکشن سے تقرےباً 9 ماہ قبل ےعنی 23 جولائی 2012ءکو عہدے کا حلف اٹھاےا، پارلےمنٹ کے سےنئر ارکان کے اصرار پر عہدہ قبول کےا، جن کا کہنا تھا کہ مےں ہی اےک اےسا شخص ہوں جس پر حکومتی اور اپوزےشن ارکان متفق ہےں۔ اب جبکہ پاکستان کی 66 سالہ تارےخ مےں پہلی مرتبہ اےک منتخب سول حکومت سے دوسری سول منتخب حکومت کی منتقلی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، ےہ مقصد اےک کھٹن اور قربانےوں کے بعد حاصل ہوا، بہت سی جانےن دہشت گردی کی نذر ہوئےں، سےاسی کارکن، اساتذہ، وکلا، صحافےوں، پولےس اور آرمی کے اہلکاروں اور سرکاری ملازمےن سمےت عام لوگوں نے بھی بڑی قےمت ادا کی، ےہاں تک کہ بچوں بھی معاف نہےں کےا گےا، اےمل خان جس کی عمر 6 سال تھی کو اپنے باپ کے ساتھ گولی مار دی گئی۔ اےک امےدوار کو انتخابی مہم کے دوران جبکہ وہ مسجد سے جمعہ کی نماز پڑھ کر باہر نکل رہا تھا کو شہےد کر دےا گےا۔ ےہی لوگ صحےح معنوں مےں جمہورےت کے ہےرو ہےں، مےں نے بہترےن صلاحےتوں کے ساتھ اپنے فرائض کی سرانجام دےئے اور صےح معنوں مےن جمہورےت کے روےات اور آئےن کی عمل داری قائم کی، مجھے فخر ہے کہ الےکشن کمشن نے بلاخوف اپنی ذمہ دارےاں پوری کےں اور کسی کی حمائت نہےں کی، تمام امےدواروں کو انتخابات کے لئے ہموار مےدان مہےا کےا۔ مجھے دھمکےاں دی گئےں اور مےرے خاندان کے افراد پر مسلح حملے کےے گے اس کے باوجود مےں ان قوتوں کے سامنے کھڑا رہا جو پہلے الےکشن کو ڈی رےل کرنا چاہتے تھے اور بعد مےں الےکشن 2013ءکو ملتوی کے خواہاں تھے، انہوں نے اپنے استعفیٰ مےں مزےد لکھا ہے کہ انہےں گذشتہ اسمبلی کی منظوری سے بناےا گےا،ان کی آئےنی مدت 2017ءکو ختم ہونی تھی مگر ان کی م¶دبانہ رائے ہے کہ اب منتخب ہونے والے نئے ارکان پارلےمنٹ نئے چےف الےکشن کمشنر کے لئے اتفاق رائے پےدا کرےں۔ اس سے نئے آنے والے چےف الےکشن کمشنر کو آئندہ آنے والے الےکشن 2018ءکی تےارےوں کے لئے کافی وقت مل جائے گا، اس لئے مےں آئےن کے آرٹےکل 215(3) کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں، پاکستان پائندہ باد۔

فخرالدین/استعفی

ای پیپر دی نیشن