اسلام آباد، دیر (آن لائن+ این این آئی) سکیورٹی فورسز نے اپر دیر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے جوابی کارروائی میں 7 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا اور 9 افراد زخمی ہوئے۔ حکومتِ پاکستان نے اسلام آباد میں افغانستان کے ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ میں طلب کرکے افغانستان کی سرحد پار کر کے دیر میں 70 سے 80 دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کے سدباب کا مطالبہ کیا ہے۔ انہیں احتجاجی مراسلہ دیا گیا ہے۔ وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ افغان حکام پر ایک مرتبہ پھر یہ زور دیا گیا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان کے اندر گولہ باری اور پاکستان کی سرحد کے اندر گھس کر حملوں کے واقعات کے سدباب کے لئے موثر اقدامات کریں۔ قبل ازیں پاکستانی فوجی حکام نے کہا تھا کہ 70 سے 80 دہشت گردوں نے افغانستان کی طرف سے پاکستان کے علاقے دیر میں پاکستان افغان سرحد پر واقع پاکستانی سرحدی چوکی پر حملہ کیا جس کے جواب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 7 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس بات پر زور دیا گیا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان آپریشن ضربِ عضب کے نام سے دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لئے ایک بہت بڑی کارروائی کر رہا ہے، افغان حکومت کی طرف سے تمام ممکنہ تعاون اور ایسے اقدامات کئے جانے چاہئیں کہ افغان سرحد کے اندر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم ہو جائیں۔ اس معاملے کو پاکستان افغانستان سرحد پر سکیورٹی بہتر بنانے کے وسیع تر تناظر میں افغان حکومت کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھائے گا۔ دریں اثناء فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق حملہ تریپان اور انکال سر کے درمیانی علاقے میں کیا گیا۔ دوسری جانب پاکستان کے خلاف افغانستان کی الزم تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک بار پھر صوبہ کنڑ کے سکیورٹی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے سرحد پار سے 118 راکٹ فائر کئے تاہم اس سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ افغان خبر ایجنسی کے پی نیوز کے مطابق صوبہ کنڑ کے سکیورٹی چیف جنرل عبدالحبیب سیدخیل نے کہا کہ پاکستان کی جانب سرحد پار سے فائرنگ اور شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے سیگل، ونگنم اور مرورہ اضلاع میں 118 راکٹ فائر کئے گئے جنرل سیدخیل نے بتایا کہ ان میں کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم شیلنگ سے بعض گھر اور املاک تباہ ہو گئیں۔