عید پر شہباز شریف کی مجید نظامی کے گھر آمد، اہل خانہ سے تعزیت

لاہور (خصوصی رپورٹر)  وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف عید کے روز ’’روزنامہ نوائے وقت‘‘  کے ایڈیٹر انچیف  ڈاکٹر مجید نظامی  مرحوم کی رہائش گاہ  گئے اور انہوں نے سوگوار  خاندان سے ڈاکٹر  مجید نظامی  مرحوم  کے انتقال  پر تعزیت کا اظہار کیا۔  وزیراعلی  نے مرحوم کی روح  کے ایصال ثواب  کے لئے دعائے مغفرت بھی کی۔  اس موقع پر وزیراعلی  نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی  مرحوم پاکستان کی نظریاتی  اساس کے امین تھے اور ان  کے انتقال  سے ایک تاریخ ساز عہد کا خاتمہ  ہو گیا۔  وزیراعلی  نے کہا کہ ڈاکٹر  مجید نظامی مرحوم  نے ہمیشہ  جابر حکمرانوں کے سامنے  کلمہ حق کہا۔  مرحوم  کی خدمات  کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔  مجھے اور میرے اہل خانہ کو ڈاکٹر مجید نظامی  مرحوم  کے انتقال  پر دلی صدمہ اور دکھ ہوا ہے۔
لاہور (کلچرل رپورٹر) معمار نوائے وقت مجید نظامی کی رحلت کے ساتھ پاکستان کی صحافت کا ایک عہد مکمل ہوگیا ہے۔ ان کی وفات دنیائے صحافت کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ تحریک پاکستان اور پھر نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے جمہوریت کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کیا اور غیر جمہوری قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام، جمعیت علمائے جموں و کشمیر کے صدر پیر محمد عتیق الرحمان، ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ محمد راغب حسین نعیمی، سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے محمد نواز ٹوانہ اور کرنل (ر) اکرام اللہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی اور سردار خان نیازی نے معمار نوائے وقت مجید نظامی کے انتقال پر ایڈیٹر نوائے وقت گروپ رمیزہ مجید نظامی سے اظہار تعزیت کے بعد نوائے وقت سے گفتگو کے دوران کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی فخر امام نے کہا مجید نظامی کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد پاکستان کی صحافت کا ایک عہد مکمل ہوگیا ہے۔ ان کی جانشین رمیزہ مجید نظامی ان کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے ان کے مشن کو جاری رکھیں گی۔ جب بھی ملک کی باگ ڈور غیر جمہوری قوتوں نے سنبھالی تو مجید نظامی نے جمہوریت اور جمہوری نظام کے لئے آواز بلند کی۔ مجید نظامی نے قائداعظمؒ کے رہنما اصول اپنانے کی ہمیشہ کوشش کی۔ مثال کے طور پر جب محترمہ فاطمہ جناحؒ نے ایوب خان کے مقابلے میں انتخابات میں حصہ لیا تو نوائے وقت نے محترمہ فاطمہ جناحؒ کی حمایت کی۔ وہ پاکستان کی فیڈریشن کو مضبوط کرنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ کشمیر کے لئے ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ بھارت کی جو حکومت بھی بنی وہ نوائے وقت کے اداریئے پڑھ کر کشمیر اور پاکستان کے بارے میں پالیسی بنائی۔ میں سمجھتا ہوں مجید نظامی اور نوائے وقت کا کردار ہمیشہ مثال رہا ہے۔ جمعیت علمائے جموں و کشمیر کے صدر و ممبر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر پیر محمد عتیق الرحمان نے کہا مجید نظامی دنیائے صحافت کی وہ عظیم مایہ ناز شخصیت تھی جن کا تحریک پاکستان، استحکام پاکستان، عقیدہ ختم نبوت اور مقام مصطفیٰ کے تقدس کے تحفظ کے لئے عظیم کردار تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ وہ انتہائی بے باک اور حق گو تھے اور بلاشبہ جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہتے رہے۔ مختلف اوقات میں حکومتوں نے جبر کے ذریعے ان کے اخبارات کی پالیسی کو بدلنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کسی حکومتی دبائو کی پروا کئے بغیر حق و صداقت کی ترجمانی کو کبھی ترک نہیں کیا۔ دنیاوی عہدوں سے وہ کتنے بے نیاز تھے مجھے ذاتی طور پر پتہ ہے میاں نواز شریف جب پہلی مرتبہ برسر اقتدار آئے تو میاں محمد شریف اور میاں محمد نواز شریف نے انہیں پاکستان کی صدارت کا منصب پیش کیا جس پر مجید نظامی نے انکار کیا اور کہا وہ اپنے مشن اور نصب العین کے لئے اپنا کردار جاری رکھیں گے اور صدارت کا عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی۔ مجید نظامی کا صحافت میں کردار نہ صرف ملت اسلامیہ پاکستان بلکہ دنیا بھر میں صحافی برادری کے لئے عظیم نشان ہے۔ مجید نظامی کی رحلت کے بعد ان کی صاحبزادی رمیزہ مجید نظامی، جو اپنے والد گرامی کی تربیت یافتہ ہیں، انشاء اللہ ان کے مشن کو جاری رکھیں گی۔ ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ محمد راغب حسین نعیمی نے کہا مجید نظامی کی رحلت نے پورے پاکستان کو سوگوار کردیا اور ہر کسی نے اس غم کو اپنے دل پر محسوس کیا اور ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔ مجید نظامی نے نظریہ پاکستان کے تحفظ، کشمیر کاز کے تسلسل اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ساری عمر گزار دی۔ حق گوئی و بے باکی اور جرأت کی لازوال مثال بن کر ہمیشہ حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی۔ نہ تو کوئی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور نہ ہی کوئی سیاسی قوت آپ کو زیر کرسکی۔ میں اپنے آپ پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ مجھے آپ کی نماز جنازہ پڑھانے اور ان کے ختم قل کے موقع پر دعا کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ پی آئی اے کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر محمد نواز ٹوانہ نے کہا تقریباً چالیس سال میرا تعلق مجید نظامی سے رہا۔ ان کے ساتھ بڑی یادیں وابستہ ہیں۔ وہ صحیح معنوں میں محب وطن تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد  پر قومی مفادات کو ترجیح دی۔ انہیں صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ وہ بہت بڑے محب وطن تھے۔ ان کی رحلت سے بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ ہم دعاگو ہیں ان کی جانشین رمیزہ مجید نظامی ان کے مشن کو کامیابی سے جاری رکھیں۔ معروف کالم نگار کرنل (ر) اکرام اللہ نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی کی ذات بابرکات صرف صحافت تک محدود نہ تھی بلکہ ان کی زندگی کا اصل مقصد پاکستان کو وہ جدید اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت کا قیام تھا جس کا تصور حضرت علامہ اقبالؒ اور حضرت قائداعظمؒ نے پیش کیا۔ مجید نظامی چاہتے تھے پاکستان صحیح معنوں میں اسلام کا قلعہ بن جائے۔ انہوں نے اسلام کی سربلندی کے لئے پوری زندگی وقف کردی، وہ سچے عاشق رسولﷺ تھے ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔
اظہار تعزیت

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...