جمعہ کو قومی اسمبلی میں ارکان کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے پورا ایوان ’’سائیں سائیں‘‘ کرتا نظر آرہا تھا۔ جمعہ کو ایوان میں کورم کا مسئلہ پیدا ہوجا تا ہے جمعہ کو بھی پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں پاکستان تحریک انصاف کے28ارکان کو ’’ڈی سیٹ‘‘ کرنے کا ایشو موضوع گفتگو بنا رہا۔ جمعہ کو مولانا فضل الرحمن کی وزیراعظم محمد نواز شریف سے اہم ملاقات ہوئی۔ مولانا فضل الرحمن ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ مولانا فضل الرحمن اپنے سیاسی مخالف کو گرانے کا گر جانتے ہیں وہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کے سروں پر ’’ڈی سیٹ‘‘ ہونے کی ’’تلوار‘‘ لٹکائے رکھنا چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے ہم ان کے اتحادی ضرور ہیں لیکن اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ مولانا فضل الرحمن نے جمعہ کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر بات چیت کر کے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور الطاف حسین مل کر پی ٹی آئی کو دبائو میں رکھنا چا ہتے ’’غیر دوستانہ‘‘ ماحول کی وجہ سے ’’کپتان‘‘ نے پانچویں روز بھی ایوان کا رخ نہیں کیا۔ آپریشن کی بازگشت سنی گئی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب بتایا گیا ہے آپریشن پختونوں کے خلاف نہیں‘ شیریں مزاری‘ عارف علوی‘ صاحبزادہ طارق اﷲ‘ شیر اکبر‘ عبدالقہار و دیگر ارکان نے آئی الیون میں کچی آبادی کے خلاف اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کے مشترکہ آپریشن کی مذمت کی ۔ جب کہ ملک ابرار نے کہا کہ کچی آبادی میں آپریشن قابل ستائش ہے۔ عبدالقہار نے کہا کہ تمام پختونوں کے شجرہ نسب میں قوم افغان لکھا جاتا ہے اس لیے تمام پختون افغان ہیں اس لیے افغان مہاجرین کو افغان نہ کہا جائے اہم بات یہ ہے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علام سرور خان نے کچی آبادی آپریشن کی حمایت کی اور کہا کہ G12 اور F12 میں بھی غیرقانونی قبضہ ختم کرایا قومی اسمبلی کو بتایا گیاہے کہ سہ فریقی معاہدے کے تحت پاکستان میں موجود افغان مہاجرین 31 دسمبر 2015ء تک رضا کارانہ وطن واپس چلے جائیں گے۔ پالیسی آئندہ ماہ تک مرتب کر کے کابینہ میں منظوری کیلئے پیش کر دی جائے گی، کویت میں مقیم پاکستانیوں کے ویزے کی مشکلات حل کرنے کیلئے پاکستانی وزیراعظم نے کویتی ہم منصب کے سامنے اٹھایا ہے، حکومت مصنوعات کی لاگت کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، جمعہ کو وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کی موت کی تصدیق کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان موخر ہونے والے مذاکرات دوبارہ ہوں گے۔ اس حوالے سے ابھی حتمی تاریخیں طے نہیں پائیں‘ بھارتی وزیر داخلہ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا دفتر خارجہ واضح طور پر جواب دے چکا ہے‘ اوفا میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات بھارتی درخواست پر ہوئی تھی۔