اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) وزیراعظم نواز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر زور دیا ہے کہ سیاسی مفاہمت کو برقرار رکھنے کے لئے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لی جائے‘ مولانا فضل الرحمن نے تحریک واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے پارٹی سے دوبارہ مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف سے مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمٰن کوتحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہونے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران نہیں چاہتے، جمہوری عمل کو اچھے انداز میں آگے بڑھانا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے ارکان کی رکنیت ختم نہیں کرنا چاہتے۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس نہیں لیں گے۔ پارٹی رہنماﺅں سے مزید مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ تحریک انصاف کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک آئین اور قانون کے مطابق ہے۔ قانونی طور پر پی ٹی آئی کے ارکان رکن نہیں رہے۔ معاملے کا آئین کے اندر رہ کر حل نکالا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا ملک کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ملک کے مفاد میں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ حکومت ملکی ترقی کیلئے خوشگوار ماحول اور سیاسی استحکام چاہتی ہے۔ تحریک انصاف ارکان کو اسمبلیوں سے ڈی سیٹ کرنے سے متعلق پارٹی میں ہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کو تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام کی اعلیٰ قیادت سے ہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا اور کہا کہ معاملے کا حل آئین کے اندر رہتے ہوئے نکالا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کےلئے امریکہ سے 500 ملین ڈالر آئے، تحریک انصاف نے جعلی اسمبلی سے تنخواہیں کیوں لیں، پی ٹی آئی نے استعفے دے کر سیاسی خودکشی کی ہے، اب پی ٹی آئی کو یاد دلانا چاہئے کہ کچھ شرم ہوتی ہے، کچھ حیا ہوتی ہے۔ خود دستخط کر کے استعفیٰ جمع کروایا، اب اگر کہہ دیں ہم نے نہیں دیا تو ہم اس جھوٹ کو بھی مان لیں گے، پارلیمان سے پی ٹی آئی خود بخود ڈی سیٹ ہو گئی ہے، ماورائے آئین کوئی مصالحت نہیں ہونی چاہئے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر کوئی پارٹی گنجائش دیتی ہے تو جان لےں آئین میں پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، الزام اور جوابِ الزام کی سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے سپیکر قومی اسمبلی کے ہاتھ میں استعفیٰ دیا، اب اگر کہیں کہ استعفے پر ہمارے دستخط نہیں تو ہم یہ جھوٹ بھی مان لیں گے، پی ٹی آئی نے اسمبلی کو جعلی کہا اور پھر اسی جعلی قومی اسمبلی سے تنخواہیں کیوں لیں۔ وزیراعظم نواز شریف وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے گھر گئے اور ان کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعظم نواز شریف سے معروف کالم نگار اور مصنف عطاءالحق قاسمی نے ملاقات کرکے ادبی سرگرمیوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا‘ وزیراعظم نے اردو ادب میں عطاءالحق قاسمی کی خدمات کو سراہا۔ فضل الرحمن نے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کو ”ڈی سیٹ“ کرنے کے بارے میں اپنی تحریک واپس لینے سے انکار کر دیا اور وزیراعظم سے کہا کہ وہ ہمیں اس بات پر مطمئن کریں کہ آئین اور قانون کو نظرانداز کرکے ”اجنبیوں“ کو پارلیمنٹ کارکن تسلیم کر لیں جو اپنی رکنیت سے مستعفی ہو چکے ہیں اور پھر اس پر طرفہ تماشا یہ کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے مسلسل 40 روز سے زائد بلا جواز غیر حاضر رہے ہوں۔
نواز شریف/ فضل الرحمن