’’قندیل بلوچ کا قتل‘‘ ملزموںکو ٹیکسی میں ملتان لانیوالا عبدالباسط مفتی قوی کا ماموں زاد نکلا

ملتان (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) قندیل بلوچ قتل کیس میں دوران تفتیش انکشاف ہوا ہے کہ ملزموں کو ملتان لانے والا ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط مفتی عبدالقوی کا ماموں زاد بھائی ہے۔ جبکہ مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ عبدالباسط اور عبدالخالق کو نہیں جانتا۔ ذرائع کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزموں وسیم اور حق نواز کو ملتان لانے والے ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط نے 27 جولائی کو پولیس کو خود گرفتاری دی تھی۔ عبدالباسط نے بتایا تھا کہ قتل کی رات ملزم اس کی کار 3200 روپے کرائے پر ملتان لائے اور وہ قتل سے بے خبر تھا جبکہ ملزم نے قتل کے بعد اسی کی کار میں واپس شاہ صدرالدین کا سفر کیا۔ دوران تفتیش پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط بھی ڈیرہ غازی خان کے علاقے شاہ صدر دین کا رہائشی ہے جبکہ اس کے والد کا نام عبدالحق قریشی ہے اور وہ مفتی عبدالقوی کا ماموں زاد ہے۔ مفتی عبدالقوی سے رشتہ داری کا پتہ چلنے کے بعد پولیس نے ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط کو حراست میں لے کر تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا۔ دوسری طرف پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی نے بتایا کہ میں کسی عبدالباسط اور عبدالخالق کو نہیں جانتا، رشتے داری تو دور کی بات ہے، قندیل بلوچ سے قتل کے 23دن پہلے رابطہ ہوا تھا، ان کے قتل کے بعد ماڈل کے اہل خانہ میں سے کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا، پولیس کے 14 سوالوں کے جوابات تحریری شکل میں تیار کر لئے ہیں جو آج صبح 11 بجے پولیس تک پہنچا دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں باوضو ہو کر حلفاً یہ بات کہہ رہا ہوں کہ میں شاہ صدالدین میں رہنے والے کسی عبدالباسط نامی یا عبدالخالق نامی شخص کو نہیں جانتا۔ قندیل بلوچ کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور جوبھی معلومات ملی ہیں وہ مرحومہ کے قتل کے بعد اخبارات کے ذریعے حاصل ہوئیں۔ دریں اثناء ڈیوٹی مجسٹریٹ مجیب الرحمن نے قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم وسیم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوا دیا جبکہ وسیم کے کزن حق نواز کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ دونوں کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...