پشاور(بیورورپورٹ) خیبر پی کے حکومت میں اتحاد سے نکالے جانے کے بعد قومی وطن پارٹی کا وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے خلاف عدم اعتماد لانے کا خطرہ تحریک انصاف کے ناراض ارکان کی جانب سے انکار کے بعد ٹل گیا۔ خیبر پی کے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا قومی وطن پارٹی سے اتحاد ختم ہونے کے بعد بھی پاکستان تحریک انصاف کے پاس 62 اور ان کی اتحادی جماعت اسلامی کے پاس 7 ممبران کی اکثریت ہے جبکہ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے پاس کل 54 ممبران کے تعداد ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پاس 17، جمعیت علماء اسلام کے پاس 16، قومی وطن پارٹی کے پاس 10 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے پاس 5 اور پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 6 ممبران ہیں، اس وقت خیبر پی کے اسمبلی کے کل ممبران کی تعداد 123 ہے جس میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اور انکی اتحادی جماعت اسلامی کے پاس 69 ممبران ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے کل ممبران کی تعداد 54 ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ناراض ارکان نے گزشتہ روز فیصلہ کیا کہ وہ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش ہونے والے عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنے گے۔ ذرائع کے مطابق ناراض ارکان نے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کو سیاسی شہادت کے خلاف تمام کوششوں کو ناکام بنائینگے۔ خیبر پی کے اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل کے بعد خالی نشست پر الیکشن کمشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے بلدیو کمار کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے بلدیوکمار سردار سورن سنگھ قتل کے الزام میں گرفتاری کے بعد خیبر پی کے اسمبلی کے سپیکر نے تاحال انکوں اپنے عہدے کا حلف لینے کیلئے اسمبلی کاروائی میں بلانے کے لئے کوئی احکامات جاری نہیں کئے
قومی وطن پارٹی کی علیحدگی، وزیر اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا خطرہ ٹل گیا
Aug 01, 2017