اسلام آباد (صباح نیوز) جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور جبری لاپتہ افراد کو جلد رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ قیادت ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرمین آمنہ مسعود جنجوعہ نے کی۔ آج تاریخ کے اس موڑ پر جنرل مشرف کے مارشل لاء کے بعد تیسرا سیاسی دور بھی تبدیل ہو چکا ہے مگر افسوسناک بات ہے کہ مظلومین کی داد رسی کسی بھی حکومت کی ترجیح نہیں رہی۔ آج کا دن مسعود جنجوعہ اور ان کے دوست فیصل فراز کی جبری گمشدگی کے بارہ سال مکمل ہونے کا دن ہے اس ظلم کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور میںسمجھتی ہوں کہ میرے ساتھ ہونے والے اس ظلم کے قصور وار کوئی ایک نہیں ہے اس میں عدلیہ، انتظامیہ، افواج پاکستان اور پارلیمنٹ کا بھی ہاتھ ہے جس نے ایسے قوانین پاس کروائے جس سے جبری گمشدگی کو مزید تقویت ملی۔ مختصر یہ کہ جبری گمشدگی کا عمل پاکستان کی سالمیت کو بری طرح سے متاثر کررہا ہے جبری گمشدگی کی نحوست کو دو دہائیاں پوری ہونے کو ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ حکمرانوں کو بھی اس چیز کا احساس نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وزیراعظم جو بھی ہوں وہ اس مسئلے کو اولین ترجیح دیتے ہوئے سب سے پہلے اس کی طرف توجہ دیں۔ اسی طرح اعلیٰ عدلیہ سے گزارش ہے کہ جیسے انہوں نے پانامہ کیس کو روزانہ کی بنیادوں پر سنا اور نمٹایا اور چند مہینوں میں اس کا فیصلہ صادر فرمایا اسی طرح سے روزانہ کی بنیادوں پر انسانی حقوق پر بھی توجہ دیں خاص طور پر جبری گمشدگی کا کیس گزشتہ بارہ سالوں سے زیر التواء مقدمات جن کی لسٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جا چکی ہے ان کو ترجیحی بنیادوں پر سنا اور فیصلہ کیا جائے۔
اسلام آباد: ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی زیر قیادت لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی مظاہرہ
Aug 01, 2017