سینٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے کاسا توانائی منصوبے کو تخیلاتی اور ناقابل عمل قرار دیدیا

Aug 01, 2017

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی +آئی این پی)سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی ترقی واصلاحات نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی و ترقی نے کاسا1000 توانائی منصوبے کو تخیلاتی اور ناقابل عمل قرار دیدیا، ارکان کمیٹی کی جانب سے منصوبوں کی سیکیورٹی اور قرضے کی واپسی کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہارکردیا ،چیئرمین کمیٹی سینیٹر طاہر مشہدی کہتے ہیں کہ ہمیں بڑے بڑے منصوبوں سے بڑی کرپشن اور بڑے کمیشن کی وجہ سے پیار ہے۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی حکام نے انکشاف کیا کہ کاسا 1000 منصوبہ سال 2021 تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور پاکستان صرف اپنی حدود میں بنائے جانے والے انفراسٹرکچر اور اس کیلیے ملنے والے قرضے کا ذمہ دار ہے۔ حکام نے بتایا کہ منصوبے میں تین کور ایبل اسٹیشنز شامل ہونے کی وجہ سے دنیا کی معروف کمپنیوں نے اسے ناقابل عمل قراردیتے ہوئے عدم دلچسپی کا اظہار کیا تھا جس کی وجہ سے اس کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی ہے۔ سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی نے سوال اٹھایا کہ اگر افغانستان میں ٹرانسمیشن لائن کو تباہ کر دیا جاتا ہے ، تو قرضے کی واپسی کا طریقہ کار کیا ہوگا جس پر وزارت پانی وبجلی حکام نے بتایا کہ پاکستان کو قرض کی واپسی جاری رکھنا ہوگی۔ اراکین کمیٹی نے افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ معلوم نہیں افغانستان کے حالات کب ٹھیک ہونگے منصوبے کا مستقبل افغانستان کے حالات سے جڑا ہے ۔ سینیٹر سیف اللہ مگسی نے کہا کہ اگر ٹرانسمیشن لائن افغانستان میں دہشت گردحملوں کی زد میں آئی تو پاکستان کو بجلی کیسے فراہم ہوگی ۔ اراکین کمیٹی نے تجویز کیا کہ افغانستان کی امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے چار وں ممالک کے معاہدے میں شق شامل کی جائے ۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ تین جگہوں پر کنورٹر اسٹیشنز کے ڈیزائن قابل عمل نہیں تھے ، کنسلٹنٹ کو آگاہ کرنا چاہیے تھا ۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہاکہ چین کی حکومت کو تجویز دی گئی کہ تاجکستان اور پاکستان کے سٹرک کے ذریعے واخان کے راستے سے راہداری کی تجویز دی گئی ۔جس پر چینی حکومت نے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

مزیدخبریں