لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی جگہ وزیراعظم پاکستان بنانے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعتوں نے بھی میاں شہباز شریف کے نام کی توثیق کر دی ہے۔ تاہم شہباز شریف کو اب قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنا ہو گا۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کی نشست نواز شریف کی قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر نااہلی کے باعث خالی ہوئی ہے اور وہ اس نشست پر ہی ضمنی الیکشن لڑیں گے۔ اگرچہ ابھی سے پنجاب میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کے جانشین کی بحث شروع ہو گی ہے لیکن ان کے جانشین وزیراعلیٰ کے انتخاب کا مرحلہ اس وقت پیش آئے گا جب وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو جانے کے بعد اپنی صوبائی اسمبلی کی نشست خالی کریں گے۔ پاکستان کا قانون اور الیکشن کمشن کا ضابطہ اخلاق ان پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کرتا کہ وہ الیکشن سے پہلے وزارت اعلیٰ کے عہدے کو خالی کر دیں۔ اس سلسلے میں ماہرین آئین و قانون سے آرا لی گئیں جن میں ماہرین قانون متفق ہیں وزیر اعلیٰ شہباز شریف پر قومی اسمبلی کے الیکشن میں جانے سے پہلے وزارت اعلیٰ کا عہدہ چھوڑنے کی کوئی پابندی نہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضٰی نے کہا عوامی نمائندگی ایکٹ سمیت دیگر مروجہ قوانین کسی بھی پبلک آفس ہولڈر کو دوسری نشست پر الیکشن لڑنے سے منع نہیں کرتے البتہ یہ ضروری ہے کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر دوسری نشست پر کامیاب ہو جائے تو اس پر لازم ہو گا وہ اپنے پہلے عہدے اور نشست اور بعدازاں جیتی ہوئی نشست میں سے کوئی ایک رکھ سکتا ہے۔ قوانین وزیراعلیٰ پنجاب پر رکن قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا حال ہی میں پیپلزپارٹی کے سنیٹر سعید غنی نے سندھ کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی کے سابق سیکرٹری راجہ ذوالقرنین نے کہا وزیراعلیٰ شہباز شریف کے قومی اسمبلی کا امیدوار بننے سے پہلے وزارت اعلیٰ کے عہدہ سے مستعفی ہونا ضروری نہیں۔ جب قومی اسمبلی کا انتخاب جیت جائیں تو پھر ان پر لازم ہو گا صوبائی اسمبلی کی حاصل کردہ پہلی نشست چھوڑ دیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری راجہ جاوید اقبال نے کہا وزیراعلیٰ شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے الیکشن میں جانے سے پہلے اخلاقی طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے تاکہ الیکشن شفاف ہو تاہم ان پر وزارت اعلیٰ چھوڑنے کی کوئی قانونی پابندی نہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور مسلم لیگ (ن) ورکرز اینڈ لائرز آرگنائزیشن کے مرکزی صدر خواجہ محمود احمد نے کہا مروجہ قوانین کے مطابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے لئے وزارت اعلیٰ کا عہدہ چھوڑنا ضروری نہیں البتہ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد انہیں صوبائی اسمبلی کی اپنی نشست اور وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑنا ہو گا۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور استقلال پارٹی کے سربراہ سید منظور علی گیلانی نے بھی رائے دی وزیراعلیٰ شہباز شریف قانونی طور پر وزیراعلیٰ کا عہدہ پاس رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔