اسلام آباد (سجاد ترین، خبر نگار خصوصی) وزیراعظم کے انتخاب سے ایک رات قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقریر نے اپوزیشن کے قریب آنے کے تمام خواب پاش پاش کردیئے۔ اپوزیشن جس انداز میں بکھر گئی ہے اس کا سب سے زیادہ سیاسی نقصان بھی پی ٹی آئی کو ہو گا۔ اپوزیشن کے امیدواروں میں سب سے زیادہ ووٹ پیپلزپارٹی کے امیدوار کو ملنے کے امکانات واضح ہیں۔ اس انتخاب کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں ایک بار پھر قربتیں بڑھ سکتی ہیں اور آئین کی شق 62، 63 کے حوالے سے بھی دونوں جماعتیں کوئی مشترکہ حکمت عملی اختیار کر سکتی ہیں۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف وزیراعظم کے انتخاب میں ایک دوسرے کے مدمقابل آچکی ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے صدر نے عمران خان سے ذاتی طور پر درخواست کر دی کہ وہ خود بھی ووٹ دینے آئیں۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ عمران خان کے سخت بیانات کی وجہ سے پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی ہم خیال جماعتیں تحریک انصاف کے نامزد امیدوار جبکہ پاکستان تحریک انصاف اپنی سیاسی ساکھ کو دھچکا لگنے کے پیش نظر پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار کوووٹ دینے سے گریز کر رہی ہے۔ بلاول بھٹو کی طرف سے پیپلزپارٹی کے امیدوار کے میدان میں رہنے کے اعلان پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے متفقہ امیدوار سامنے لانے کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں جماعت اسلامی بھی میدان میں موجود ہے۔