لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں حلف اٹھانے سے متعلق جماعت اسلامی پاکستان کی تجویز کی توثیق کردی ہے، کل جماعتی کانفرنس میں مشترکہ اعلان کیا جائے گا۔ متحدہ مجلس عمل نے اپنی سطح پر احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی ہے تاہم ملک بھر میں کارکنوں کو انتخابی دھاندلی کے خلاف ضلعی سطح پر اپنا احتجاج جاری رکھنے کی ہدایت کی جبکہ کل جماعتی کانفرنس میں احتجاجی مظاہروں کا شیڈول طے کیا جائے گا اور عوام کو ملک گیر احتجاج کی کال دی جائے گی۔ اس بات کا اعلان متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے متحدہ مجلس عمل کے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے انتخابات میں دشمن کو شکست ملنے کے بیان کی وضاحت مانگ لی۔ امریکہ نے بھی بیان دیا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کے نتیجے میں مذہبی انتہا پسندوں کو شکست ہوئی ہے۔ اس امریکی بیان کے بعد آرمی چیف کے بیان کی وضاحت اور بھی ضروری ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات میں مداخلت کی۔ پاکستان تحریک انصاف اپنی حدود میں رہے، اکثریت کا دعویٰ نہ کرے۔ ہارس ٹریڈنگ کو گالیاں دینے والے آج اسی کو چاٹ رہے ہیں۔ تحریک انصاف دھاندلی کے نتیجے میں بڑی جماعت ضرور بنی ہے، اکثریت اسے حاصل نہیں ہے۔ اسے کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ وزیراعظم کی نامزدگی وزراء کے ناموں کا اعلان اور گورنرز کی تبدیلی کی بات کرے، الیکشن کمشن شفاف، شفاف انتخابات کی رٹ لگانا چھوڑ دے۔ متحدہ مجلس عمل مکمل طور پر متحد ہے اور اتفاق رائے سے فیصلے ہورہے ہیں اور ہوچکے ہیں۔ اختلافات کی جو افواہیں پھیلائی گئیں تھیں وہ اپنی موت آپ مر چکی ہیں، حقائق سے ان افواہوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستان میں مذہبی جماعتوں کو عوام نے پچاس لاکھ ووٹ دیئے ہیں جو کہ دینی جماعتوں کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دینی جماعتیں گہری جڑیں رکھتی ہیں۔ کچھ باتیں گشت کررہی ہیں، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں مگر انہوں نے بیان دیا ہے کہ ووٹ کے ذریعے دشمن کو شکست دی گئی ہے، چیف آف آرمی سٹاف بتائیں وہ کس کو دشمن کہہ رہے ہیں، وہ کسے دشمن سمجھتے ہیں جن کو ووٹ کے ذریعے شکست ملی ہے، ان کی نظر میں دشمن کون ہے اسے واضح کریں کیونکہ دوسری طرف امریکہ نے بھی بیان دیا ہے کہ پاکستان میں انتخابات میں مذہبی انتہا پسندوں کو شکست ہوئی ہے۔ اس تناظر میں پاکستان میں دیا جانے والا بیان مبہم ہے، سپہ سالار کو اپنے بیان کی وضاحت کرنی چاہئے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ ملک بھر کے تمام حلقے کھول دیئے جائیں، انگوٹھے اور مہر کے نشانات کی جانچ پڑتال کی جائے، اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات میں فریق کی حیثیت سے دھاندلی کا کردار ادا کیا۔ اسٹیبلشمنٹ کو کھلی مداخلت کا اعتراف کرلینا چاہئے۔ اسٹیبلشمنٹ کی کھلی مداخلت کی وجہ سے عوام اور ریاستی اداروں میں فاصلے پیدا ہوئے ہیں۔ ڈی چوک میں احتجاج کیلئے جمع ہونے کی تجویز اچھی ہے۔ تحریک انصاف نے تاریخ کی بدترین ہارس ٹریڈنگ کی ہے۔ ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں ملک پر مسلط کی جانے والی حکومت قابل قبول نہیں ہوگی۔ الیکشن کمشن بار بار شفاف شفاف کی رٹ نہ لگائے، ان کی شفافیت کے دعوے کو پوری قوم نے مسترد کر دیا۔ اگر کوئی چاہتا ہے کہ دھاندلی کی تحقیقات ہوں تو آئیں تمام حلقوں کو کھول دیں اس وقت تک حکومتیں نہ بنائی جائیں کیونکہ حتمی نتائج کے بغیر کیسے حکومت بن سکتی ہے۔ جب تک ان حلقوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کا نتیجہ سامنے نہیں آتا حکومت قائم نہ کی جائے۔
اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے عوام اور اداروں میں فاصلے پیدا ہوئے: فضل الرحمن
Aug 01, 2018