اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+خبرنگار+ نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ جبکہ فوج میں دوہری شہریت کے حامل افراد سے متعلق جواب بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی کہ پاک فوج میں غیر ملک کی ملازمت پر پابندی ہونی چاہیے، یہ ایک اہم ترین ادارہ ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کئی افسروں نے تاحال اپنی دوہری شہریت چھپائی ہوئی ہے، ان شخصیات کے خلاف کارروائی ہوگی۔ چیئرمین نادرا عثمان مبین نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کی1116 افسر غیر ملکی یا دوہری شہریت رکھتے ہیں، جبکہ ایک ہزار 2 سو 49 افسران کی بیگمات غیر ملکی یا دوہری شہریت کی حامل ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت رکھنا قانونی طور پر کوئی جرم نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ دوہری شہریت والے افراد رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتے جبکہ سرکاری افسر کے حوالے سے دوہری شہری کا قانون خاموش ہے، تو کیا اس میں ارکان اسمبلی سے تعصب تو نہیں برتا جا رہا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کئی حساس دفاتر میں بھی دوہری شہریت کے حامل افسر موجود ہیں، کئی ججز بھی دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں پاک فوج کے حوالے سے بھی تفصیلات لیں گے اور معاملہ حکومت کو بھجوایا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کئی سرکاری افسر تو پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں، تاہم اب عدالتی معاون کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ معاملہ عدالت نے دیکھنا ہے یا پھر حکومت کو بھجوایا جائے۔ عدالتی معاون نے عدالت کو بتایا کہ 19 ممالک کی دوہری شہریت بطور پاکستانی رکھنے کی اجازت ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والوں کو بیرون ملک وہی حقوق حاصل ہوتے ہیں جو بطور پاکستانی حاصل ہوتے ہیں جس پر معاون نے کہا کہ انہیں حقوق کا علم نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والا غیر ملکی ہوگا جس پر عدالتی معاون نے بتایا کہ دوہری شہریت رکھنے والا پاکستانی شہری ہی تصور ہوگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر چلنا ہو گا، قانون سازی اور قانون میں بہتری پارلیمنٹ کا کام ہے، قانون اپ ڈیٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ خود قانون اپ ڈیٹ کریں۔ عدالتی معاون نے کہا حساس عہدوں پر تعیناتیوں کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے قانون میں فی الحال رکن قومی اسمبلی کے لیے دوہری شہریت کی پابندی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا پاک فوج کا سربراہ بھی دوہری شہریت رکھ سکتا ہے جس پر معاون نے بتایا دوہری شہریت کے حوالے سے پاک فوج میں پابندی نہیں۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں زرعی فاموں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور تعمیرات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں زرعی فارمز کا مقصد تھا کہ شہریوں کو تازہ اور سستی سبزی دستیاب ہوسکے مگر وہاں محل بنا لیے گئے، سوئمنگ پول ہیں، تھوڑی سی جگہ سبزیاں لگا کر فارم ہائوس کا نام دیا گیا ہے، عدالت کوئی سخت حکم نہیں دینا چاہتی مگر اب رول آف لاء کی بات ہوگی، پرانے کلچر سے لوگوں کو نکالنا ہے ہم خود جاکر ہائوسز کا وزٹ کریں گے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد (سی ڈی اے)کے ایگرو فارم ہائوسز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، مقدمہ کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایا رولز کے مطابق فارمز ہائوسز کے لیے 20فیصد پر تعمیرات ہوسکتی ہیں جبکہ 80فیصد پر زرعی فارمز کا ہونا ضروری ہے، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اب اس کا الٹ ہورہا ہے 90فیصد تک تعمیرات کرکے بڑے بڑے محل بنا لئے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے لاہور میں بھی ہائی رائز بلڈنگ گرانے کا حکم دیا، پہلے حکومت نے مبینہ ملی بھگت سے ہائی رائز بلڈنگ بنانے کی اجازت دی پھر انہیں گرایا گیا، یہ بلڈنگ میونسپل کارپویشن کو کرایہ پر بھی دی جاسکتی تھیں ۔ کیس کی سماعت کے دوران مقامی خاتون نے پیش ہو کر کہاکہ لندن سے آ کر اسلام آباد میں گھر لیا، علاقہ کے بچوں کو تعلیم دی، سی ڈی اے کی منظوری سے فارم ہائوس پر گھر تعمیر کیا، قواعدو ضوابط کی پابندی کی ہے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محترمہ سی ڈی اے میں سب چور ہیں، خود جا کر آپ کا گھر دیکھوں گا، خلاف قانون بننے والے گھر بلڈوز کریں گے، شجاعت عظیم کا گھر بھی جا کر دیکھیں گے، پرویز مشرف کے فارم ہائوس کا بھی جائزہ لوں گا، قانون کی حکمرانی میں کوئی تفریق نہیں ہو گی، میں خود جاکر چار پانچ گھروں کا جائزہ لوں گا۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے لاہور کی ٹرسٹ پراپرٹی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے متروکہ وقف املاک پراپرٹی غیر قانونی فروخت کیس کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا متروکہ وقف املاک بورڈ نے اپنے تحریری معروضات پیش کر دئیے ہیں،؟ وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ کا کہنا تھا کہ تحریری جواب داخل کر چکے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ایلزیلم کمپنی کا بھی جواب آچکا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ہم فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں، لیکن اگرکسی چیز کی وضاحت چاہیے ہوگی تو دوبارہ سماعت کر لیں گے۔ سپریم کورٹ میں شمالی علاقہ جات کے لیے پی آئی اے کے زائد کرائیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میںچیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل صاحب آپ نے اس معاملے پر عدالت کی معاونت کرنی ہے، گلگت اور سکردو کے لوگ ہم سے زیادہ محب الوطن ہیں، ان علاقوں میں ہر پتھر پر پاکستان لکھا ہے، گلگت میں دو سال میں نہ چوری ہوئی نہ قتل ہوا، اتنے پیارے لوگوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اٹارنی جنرل کاکہنا تھاکہ 2018ء میں وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو دئیے گئے تمام حقوق واپس لے لئے، یہ وہاں کے لوگوں کے ساتھ بہت زیادتی ہے۔ ازخو نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کا ایک حکم نامہ ہے اس پر عمل نہیں ہوا، ہم دو ہفتوں کے لیے کیس ملتوی کر رہے ہیں، اگر آپ اٹارنی جنرل نہ بھی ہوئے پھر بھی آپ نے عدالتی معاون کے طور پر عدالت کی معاونت کرنی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے نانگا پربت کی ائرسفاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آغازکیا تو چیف جسٹس نے سینئر وکیل نعیم بخاری سے کہا آپ کو وزیر قانون ہونا چاہیے۔ وزیر قانون بن کر آپ کو نوٹنگ فائل کا علم ہو گا۔ بعدازاں عدالت نے ائیر سفاری سے متعلق نوٹنگ فائل طلب کرتے ہوئے سماعت منگل تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سرکاری رہائش قابضین سے خالی کرانے کے حکم پر عدم عمل درآمد پر چیف سیکرٹری بلوچستان کو نوٹس جاری کردیا جبکہ سندھ حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ منگل کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو دوبارہ تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے خراب کارکردگی صوبہ بلوچستان کی ہے پنجاب اور وفاق نے عدالتی حکم پر قابضین سے سرکاری رہائش گاہیں خالی کرائیں لیکن سندھ اور بلوچستان حکومت نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں بھی وفاقی حکومت کے گھروں کو خالی کرایا جا رہا ہے، وفاق کے سرکاری گھروں کے 71 مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ سپریم کورٹ میں خواجہ سرائوں کے شناختی کارڈ کے اجرا میں در پیش مشکلات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 9 اگست کو ایک کانفرنس بلائی گئی ہے جس میں خواجہ سرائوں کے شناختی کارڈ کے مسلئے کو بھی اجاگر کیاجائے گا، بنیادی حقوق کی فراہمی عدالت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ منگل کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںتین رکنی بینچ نے خواجہ سرائوں کے شناختی کارڈ کے اجرا میں پیش مشکلات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کو سننے کا مقصد یہ ہے کہ تمام خواجہ سراء شناختی کارڈ آسانی سے حاصل کر سکیں۔چیئرمین نادرا عثمان مبین نے عدالت کو بتایا 241 خواجہ سرائوں نے شناختی کارڈ کے حصول کے لئے درخواستیں دیں جس میں سے 199 خواجہ سرائوں کو شناختی کارڈ جاری کئے گئے۔ درخواست گزار نے کہا خواجہ سرائوں کو شناختی کارڈ کے حصول کے لئے آگہی مہم کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے خواجہ سرائوں کی بہبود کے لئے کافی اقدامات اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر پانی جمع ہونے سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا دیا۔ نیو اسلام آباد ائرپورٹ سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ایئرپورٹ چوہدری منیر نے بنایا، چوہدری منیر نے صرف رن وے بنایا تھا،بلاوجہ کسی کو بدنام نہیں کرنا چاہیے،انہوںنے ہدایت کی کہ نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے ڈیزائن کرنے والے معاملے کو دیکھیں، ممکن ہو تو نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی بھی کی جائے، یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں نیو اسلام آباد ائرپورٹ پر پانی کھڑا نہ ہو۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بارش کا پانی جمع ہونے کی تفصیلات جمع کرا دی ہیں، نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے پارکنگ ایریا میں پانی جمع ہوا تھا، بورڈنگ جاری کرنے والے کاونٹر کے پاس پانی جمع نہیں ہوا، میڈیا پر چلنے والے کلپ بھی سپریم کورٹ میں پیش کردیئے گئے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائرپورٹ کی پارکنگ بھی ائرپورٹ کا حصہ ہوتی ہے، ہم نے نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے ڈیزائن نہیں تعمیرات کا جائزہ لینا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسانی ہمدردی کے تحت ایک خاتون درخواست گزار عاصمہ بی بی کی نظرثانی اپیل کی 10ہزار روپے عدالتی فیس اپنی جیب سے ادا کر دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ کو خاتون نے بتایا کہ 14سال پہلے شوہر انتقال کر گیا، 5 بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہے، میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ میں نظرثانی اپیل کیلئے جمع کرا سکوں، جس پر چیف جسٹس نے 10ہزار روپے عدالتی فیس اپنی جیب سے ادا کی۔ واضع رہے کہ خاتون کو چھٹیاں کرنے پر 2014میں ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، اس سے پہلے سپریم کورٹ نے خاتون کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ واضح رہے عاصمہ بی بی بنام آفیسر کمانڈنٹ ٹی پی ایس، پاکستان رینجرز پنجاب لاہور کیس کی سماعت آج بروز بدھ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل دور کنی بنچ کرے گا۔