سری نگر(آئی این پی )بھارت میں زیر تربیت فوجی افسران پشتو، دری اور کشمیری زبانیں سیکھیں گے، فوجی افسروں کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کیا جائے گا، کشمیری ہمالیائی ریاست میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان ہے جب کہ دری اور پشتو آزاد کشمیر کی طرف بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت میں اب زیرِ تربیت فوجی افسران کو پشتو، دری اور کشمیری زبانیں بھی سکھائی جائیں گی۔ عہدیداروں کے مطابق، بھارت کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی نے اس تعلیمی سال سے زیرِ تربیت فوجیوں کے نصاب میں ان زبانوں کو بھی شامل کرلیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان فوجی افسروں کوکشمیر میں تعینات کیا جائے گا۔محتاط اندازے کے مطابق، کشمیری بھارتی کنڑول میں ساٹھ لاکھ آبادی کی مادری زبان ہے جبکہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی نیلم اور لیپا وادیوں کے کم و بیش پندرہ لاکھ لوگ بھی یہ زبان بولتے ہیں۔عہدیداروں نے زیرِ تربیت فوجی افسروں کو یہ زبانیں سکھانے کی ضرورت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری اس ہمالیائی ریاست میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان ہے جبکہ دری اور پشتودو ایسی زبانیں ہیں جو ان کے بقول متنازعہ کشمیر کی حد بندی لائن پر تعینات بھارتی فوج کے حریفوں کی طرف سے بولی جانے والی اہم زبانیں ہیں۔بھارتی ریاست مہاراشٹر کے پونے علاقے میں واقع نیشنل ڈیفنس اکیڈمی بھارتی مسلح افواج کی ایک ایسی مشترکہ سروسز اکادمی ہے جہاں بری، بحری اور فضائی افواج کے زیرِ تربیت افسروں کو مزید تربیت حاصل کرنے کے لئے اپنی اپنی سروس اکیڈمیوں میں بھیجے جانے سے پہلے اکٹھے تربیت دی جاتی ہے۔ یہ دنیا کی پہلی اکیڈمی ہے جہاں مسلح افواج کے تینوں شعبوں سے وابستہ افسران تربیت حاصل کرتے ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کی کشمیری، پشتو اور دری زبانیں سکھانے کا آغاز اسی ماہ ہوا ہے اوراکیڈمی میں زیرِ تربیت فوجیوں کیلئیتین سالہ کورس کے آخری سال میں یہ زبانیں سیکھنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔تجزیہ نگار اور سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں شعبہ قانون اور بین الاقوامی مطالعات کے پروفیسر شیخ شوکت حسین نے بھارت حکام کے اس فیصلے پر کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جب ملک تقسیم ہوا تو ان علاقوں سے جو پاکستان کا حصہ بن گئے ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں آ گئے جو پشتو، دری اور دوسری زبانیں بولتے تھے۔ تقسیم کے بعد ان زبانوں کو آگے بڑھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا یہاں تو اردو کی بھی بیخ کنی کی جانے لگی۔انہوں نے مزید کہا کہ اب حکومت ہندوستان کو لگا ہوگا کہ دفاعی مقاصد کے حصول اور افغانستان، پاکستان اور کشمیر میں اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے فوجیوں کو یہ زبان سکھانا ناگزیر ہے۔