اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں زرعی فاموں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور تعمیرات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں زرعی فارمز کا مقصد تھا کہ شہریوں کو تازہ اور سستی سبزی دستیاب ہوسکے مگر وہاں محل بنالیئے گئے ، سوئمنگ پول ہیں، تھوڑی سی جگہ سزیاں لگا کر فارم ہائوس کا نام دیا گیاہے، عدالت کوئی سخت حکم نہیں دینا چاہتی مگر اب رول آف لاء کی بات ہوگی ،پرانے کلچر سے لوگوں کو نکالنا ہے ہم خود جاکر ہائوسز کا وزٹ کریں گے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد (سی ڈی اے)کے ایگرو فارم ہائوسز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، مقدمہ کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایا کہ رولز کے مطابق فارمز ہائوسز کے لیئے رولز کے مطابق 20فیصد پر تعمیرات ہوسکتی ہیں جبکہ 80فیصد پر زرعی فارمز کا ہونا ضروری ہے، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب اس کا الٹ ہورہا ہے 90فیصد تک تعمیرات کرکے بڑے بڑے محل بنا لیئے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے لاہور میں بھی ہائی رائز بلڈنگ گرانے کا حکم دیا، پہلے حکومت نے مبینہ ملی بھگت سے ہائی رائز بلڈنگ بنانے کی اجازت دی پھر انہیں گرایا گیا، یہ بلڈنگ میونسپل کارپویشن کو کرایہ پر بھی دی جاسکتی تھیں ۔ کیس کی سماعت کے دوران مقامی خاتون نے پیش ہو کر کہاکہ لندن سے آ کر اسلام آباد میں گھر لیا ، علاقہ کے بچوں کو تعلیم دی ،سی ڈی اے کی منظوری سے فارم ہائوس پر گھر تعمیر کیا، قوائدو ضوابط کی پابندی کی ہے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محترمہ سی ڈی اے میں سب چور ہیں، خود جا کر آپ کا گھر دیکھوں گا، خلاف قانون بننے والے گھر بلڈوزر کریں گے، شجاعت عظیم کا گھر بھی جا کر دیکھیں گے، پرویز مشرف کے فارم ہائوس کا بھی جائزہ لوں گا، قانون کی حکمرانی میں کوئی تفریق نہیں ہو گی، میں خود جاکر چار پانچ گھروں کو جائزہ لوں گا۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بین الاقوامی کمپنی کی جانب سے پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی کی پیش کردہ رپورٹ کی جلد 10 کی نقول حاصل کرنے سے متعلق درخواست پرنیب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔ منگل کے روز جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بین الاقومی کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں خواجہ سرائوں کے شناختی کارڈ کے اجرا میں در پیش مشکلات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 9 اگست کو ایک کانفرنس بلائی گئی ہے جس میں خواجہ سرائوں کے شناختی کارڈ کے مسلئے کو بھی اجاگر کیاجائے گا ۔چیئر مین نادرا عثمان مبین نے عدالت کو بتایا کہ 241 خواجہ سرائوں نے شناختی کارڈ کے حصول کے لئے درخواستیں دیں جس میں سے 199 خواجہ سرائوں کو شناختی کارڈ جاری کئے گئے۔ درخواست گزار نے کہا کہ خواجہ سرائوں کو شناختی کارڈ کے حصول کے لئے آگہی مہم کی ضرورت ہے۔
غیرقانونی تعمیرات‘ پرویز مشرف کے فارم ہاؤس سمیت متنازعہ عمارتیں دیکھوں گا‘ چیف جسٹس
Aug 01, 2018