لاہور (نیوز رپورٹر) مادرِملتؒ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا نقشِ ثانی تھیں۔ تحریکِ پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے حوالے سے مادرِملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا فکر و عمل پاکستانی قوم بالخصوص خواتین کیلئے مشعل راہ ہے۔ مادرملتؒ نے ملک میں جمہوری اقدار کی سربلندی کیلئے بہت کام کیا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے تحریک پاکستان کی رہنما اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ہمشیرہ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے 127 ویں یوم ولادت پر ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان لاہور میں منعقدہ خصوصی تقریب میں کیا جس کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ تلاوت کی سعادت تانیہ اسلم نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ نعت کومل شوکت نے پیش کیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف نے کہا مجھے مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ سے ملاقات کا شرف حاصل ہے۔ وہ بڑی بارعب شخصیت تھیں۔ انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ ملکر ملک وقوم کی خدمت کی۔ دونوں بہن بھائیوں نے اپنی جوانی اور دولت پاکستان پر نچھاور کر دی۔ سینئر صحافی و دانشور خوشنود علی خان نے کہا مادر ملتؒ نے جب ایوب خان کیخلاف صدارتی الیکشن لڑا تو مجھے صرف اتنا یاد ہے کہ میں نے اپنی قمیص پرمادر ملتؒ کا انتخابی نشان لالٹین کا سٹیکر لگا رکھا تھا۔ مادر ملتؒ کی حیات وخدمات کو اجاگر کرنے کیلئے فاطمہ جناح اکیڈمی کا قیام انتہائی ضروری ہے اور یہ کام ایسی حکومت کیلئے کوئی مشکل نہیں جو پاکستان کو قائداعظمؒ کا پاکستان بنانے کا ارادہ رکھتی ہو۔ شاعرہ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ مادر ملتؒ پاکستان کی خواتین کیلئے رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے ملک میں جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے بڑا کام کیا۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ قا ئداعظم محمد علی جناحؒ ہندوستان کی مسلمان خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ قومی زندگی میں فعال کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے تھے اس لئے انہوں نے بطور مثال اپنی ہمشیرہ کو جدوجہد آزادی کے ہر مرحلے پر اپنے ساتھ رکھا۔ سابق صوبائی وزیر تعلیم میاں عمران مسعود نے کہا کہ نصاب تعلیم میں اپنے مشاہیر کے کارناموں کو شامل کرنا چاہئے تاکہ نئی نسل مشاہیر کی حیات وخدمات سے آگاہ کو سکے۔ قیوم نظامی نے کہا کہ مادر ملتؒ کو قائداعظمؒ نے بھی شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ تحریک پاکستان میں خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ بھرپور حصہ لیا۔ مادر ملتؒ عوام کی حامی وہمدرد تھیں۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا وہ وہ قائداعظمؒ کے شانہ بشانہ اور قدم سے قدم ملا کر چلیں۔ قائداعظمؒ بھی اپنی چھوٹی بہن سے بیحد محبت کرتے تھے۔ بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ مادر ملتؒ کا فکروعمل قوم کیلئے مشعل راہ ہے۔ وہ قائداعظمؒ ہی کی طرح جمہوری اقدار اور عوام کے حقِ حاکمیت کی علمبردار تھیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا محترمہ فاطمہ جناحؒ نے جمہوری اصولوں کی نہ صرف خود پاسداری کی بلکہ دوسروں کو بھی یہ روش اپنانے کی تلقین کی۔ شاہد رشید نے کہا کہ مادرملتؒ کی ذات میں بانی پاکستان کی عظیم صفات کا عکس ملتا تھا۔ انہوں نے اپنی ذات کو بھلا کر ملک و قوم کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ مادرِ ملتؒ کی یاد منانے کا مقصد ان کے فکر و عمل کو اجاگر کرنا ہے۔ مجید نظامی مرحوم کی تجویز پر حکومت پاکستان نے 2003 ء کو’ ’سال مادرِ ملتؒ ‘‘ کے طور پر قومی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ تقریب میںتحریک پاکستان کے کارکن میاں ابراہیم طاہر، ممتاز مسلم لیگی رہنما رانا محمد ارشد، رانا طارق محمود، میاں ناصر، عامر کمال صوفی، انجینئر طفیل ملک، مسز شاہین احمد، منظور حسین خان، شہزاد خان سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کے دوران معززمہمانان گرامی نے مادر ملتؒ کی سالگرہ کی مناسبت سے کیک کاٹنے کی رسم بھی ادا کی۔ علاوہ ازیں مادر ملتؒ کی حیات و خدمات پر مبنی ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔
مادرملت نے جمہوری اقدار کی سر بلندی کیلئے بہت کام کیا
Aug 01, 2019