لاہور، کراچی، اسلام آباد، وزیر آباد، چک امرو، سیالکوٹ (صباح نیوز، وقائع نگار، خبرنگار، نامہ نگاران، نمائندہ خصوصی) مون سون بارشوں کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے، کل تک شدید بارشوں کی پیشگوئی، سیلابی صورتحال، لینڈ سلائیڈنگ بھی متوقع، کراچی میں بارشی پانی کے ڈی اے گرڈ سٹیشن داخل، شہر کے بعض حصے 36 گھنٹوں سے بجلی اور پانی سے محروم، بحالی کا کام جاری، بھارتی آبی دہشت گردی، چناب میں پانی چھوڑ دیا۔ اونچے درجے کا سیلاب، کئی دیہات زیرآب، راوی اوج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ نالہ ڈیک اور بئین میں بھی طغیانی، کراچی مویشی منڈی میں پانی داخل ہونے سے 100 سے زائد جانور مارے گئے، پاک فوج کے جوان بھی نکاسی آب میں شریک۔ ڈیک میں طغیانی سے پسرور نارووال روڈ زیرآب درجنوں دیہات متاثر، 13 کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ کروڑوں کا نقصان کراچی تعلیمی ادارے کھل گئے، این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 87 افراد جاں بحق 74 زخمی ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد اور اندرون سندھ میں مسلسل تیز بارش کے بعد بارش کا پانی سیلاب کی صورت اختیار کرگیا، کراچی میں ہر طرف پانی ہی پانی جس سے لوگ گھروں میں محصور ہوکررہ گئے، ایم نائن موٹر وے پر پانی آنے سے حیدرآباد سے کراچی کی ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی، پاک فوج اور پولیس کے جوانوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا،کے الیکٹرک گرڈ سٹیشن میں سیلابی ریلے کا پانی داخل ہوگیا اور بڑے بریک ڈائون کا خدشہ ظاہرکیاجارہا ہے،کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی بھی تیسرے روز بھی معطل رہی ،شہری چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔حب ڈیم کے کیچمنٹ ایریا میں بارشوں کے بعد سیلابی پانی کے ریلے داخل ہونا شروع ہو گئے جبکہ پانی کی گنجائش صرف 34 فٹ باقی رہ گئی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، ،سرگودھا، گوجرانوالہ، فیصل آباد سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں جل تھل ایک ہونے کا خدشہ ہے، خیبر پی کے کے ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن میں بھی سیلابی صورتحال اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کی گھنٹی بج اٹھی۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے وفاقی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے بتایا گیاہے کہ شدید بارشوں کے باعث اب تک 87 افراد جاں بحق اور 74 زخمی ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں تباہی کے باعث سب سے زیادہ 29 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پنجاب میں ہلاکتوں کی تعداد 23 ، آزاد کشمیر میں 22اور بلوچستان میں 10اور سندھ میں 3 ہوگئی ہے۔ کراچی سندھ بھر میں تمام تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں اب بھی پانی موجود ہے۔ دریں اثناء بھارت کی آبی دہشت گردی جاری، بغیر اطلاع کے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا۔ ہیڈمرالہ اور نیو خانکی بیراج پر پانی کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں دریائے چناب کے قریبی دیہاتوں ٹھٹھی بلوچ ، برج چیمہ ،برج ڈھلہ ،گڑھی گلہ ،اور کوٹ بیلہ، رانا ،بہرام ،پاتوکی ،نہر کے ،رام گڑھ ،ٹاہلی والہ ،لویری والہ ،دولت آباد ،ٹھٹھی بلوچ ، بھنسی پورہ میں سیلابی پانی داخل ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔ نالہ ڈیک میں اونچے درجے کا سیلاب آنے سے تحصیل پسرور کے بیسیوں دیہات زیرآب آ گئے، ڈیک کا پانی پسرور نارووال روڈ پر پل ڈیک کے قریب کناروں سے باہر نکل آیا۔کئی دیہات میں سیلابی پانی نے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ سیلابی پانی دھاریوال تا تخت پور روڈ کے اوپر سے چلتا رہا جس کی وجہ سے 13دیہات کا زمینی رابطہ کٹ گیا۔ سیلابی پانی سے دھان، مکئی اور چری کی فصلو ں کو نقصان پہنچا ،ماکھن پور کے قریب نالہ ڈیک کے سیلابی پانی کے کٹائو سے قیمتی زرعی اراضی ڈیک بُرد ہورہی ہے۔ بھارت کی جانب سے شکر گڑھ میں داخل ہونے والے نالہ بئیں میں بھی طغیانی آ چکی ہے۔ سید پور چپراڑ روڈ عمیرہ چک میں دو شہری دریائے توی کے سیلابی پانی میں پھنس گئے جنہیں ریسکیو عملہ نے باہر نکال لیا۔ بھارت کی جانب سے بگلیہار ڈیم سے پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے ھیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب، ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ لاکھ37ہزار پانچ کیوسک تک پہنچ گیا اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔