کراچی (اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ ، کور ہیڈ کوارٹر کور 5 ، این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او نے مشترکہ طور پر تین نالوں سے کیچڑ نکالنے اور ان کی صفائی کا کام ایف ڈبلیو او کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی صوبائی حکومت کی حمایت سے ایسے تمام مقامات پر سے تجاوزات کا خاتمہ کیاجائے گا جو برساتی پانی کی گزرگاہیں ہیں۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت جمعہ کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں وزیر بلدیات سیدناصر شاہ ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی ،سیکرٹری بلدیات روشن شیخ ، بریگیڈیئر حسین مسعود ،این ڈی ایم اے کے بریگیڈیئر وسیم ، ڈی جی ایس ایس ڈبلیو ایم اے ‘کے ایم سی کے مسعود عالم اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں تین نالوں کی صفائی ایف ڈبلیو او کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس میں گجر نالہ ضلع وسطی شامل ہے جوکہ اپنی مکمل لمبائی اور دیگر رہ جانے والے کاموں اور تمام پیڈنگ نالوں کی صفائی کے ساتھ اسے کلیئر کیا جائے گا اور گرین لائن ڈرین کے مسائل کا بھی تدارک کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کے ایم سی کے پاس 38 نالے ہیں اور ان سب کو ورلڈ بینک پروجیکٹ ، ایس ڈبلیو ای پی کے تحت صاف کیا جارہا ہے۔ کے ایم سی کے علاوہ ، ڈی ایم سیز کے پاس 514 چھوٹے نالے ہیں اور ڈی ایم سیز ان نالوں کو صاف کرنے کی ذمہ دار ہے کیوں کہ سندھ حکومت نے انہیں اضافی فنڈز فراہم کرتی ہے۔ شہر میں کنٹونمنٹ اور کے ڈبلیو ایس بی کے کچھ نالے ہیں۔ سندھ حکومت کے ایم سی کو نالوں کی صفائی کے لئے فنڈز مہیا کرتی ہے۔ حالیہ مون سون کے تین اسپیل ہوچکے ہیں جس میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں 63 سے 86 ملی میٹربارش ہوئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ شہر کے موجودہ انفراسٹرکچر میں30 منٹ کی بارش میں 25 سے 30 ملی میٹر تک برداشت کرنے کی گنجائش ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ لیاقت آباد ، شیر شاہ سوری روڈ ، جہاں نالے میں گرین لائن انفراسٹرکچر کے ستون تعمیر کیے گئے ہیں ،جس کے باعث علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہوا۔ اورنگی نالہ کے حصے میں کشمیر کالونی، گلستانِ جوہر جہاں تجاوزات ہیں جس کی وجہ سے صفائی کے کام میں رکاوٹ پیش آئی۔ پی ای سی ایچ ایس سے ملحقہ گلشن ظفر میں بھی تجاوزات ہی بنیادی وجوہات ہیں۔ کورنگی کا زمان ٹاؤن جس میں تجاوزات کے معاملات ہیں اور پولیس لائن میں سولجر بازار نالے میں جان بوجھ کر بھاری پتھر ڈال کربندکردیا گیاتھا۔ 17 جولائی کو پی اے ایف فیصل بیس اسٹیشن پر ایک گھنٹے کے اندر 63 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔ گلشن ظفر میں تجاوزات کی وجہ سے چند گھنٹوں کے لئے پی ای سی ایچ ایس اور شاہراہ فیصل چوک ہونے کی صورت میں دو فٹ پانی جمع ہوا۔ زمان ٹاؤن میں تجاوزات کی وجہ سے علاقہ دو فٹ زیرآب آگیا۔ پچھلے سال کے مسائل کا شکار بیشتر علاقے معمول کے مطابق رہے کیونکہ ان کے مسائل پر توجہ دی گئی تھی۔ 26 جولائی کو ایک گھنٹے کے اندر 86 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔گلستان جوہر میں سیلاب کی صورتحال ہے جہاں پر ایک نجی تعلیمی ادارے نے نالوں پر تجاوزات قائم کر رکھی ہیں ، لہٰذا وہاں سے پانی نہیں نکالا جاسکا۔ وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے کہا کہ گرین لائن کے ڈھانچے نے گجر نالہ میں پرانے نکاسی آب کے نظام کو منقطع کردیا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے میں پانی آرہا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ سولجر بازار نالہ جان بوجھ کر بڑے پتھروں اور دیگر سامان پھینک کر چوک کیاگیا۔27 جولائی کو موسلا دھار بارش غیر معمولی تھی ، ایک گھنٹہ میں ہی 74 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔ اورنگی اور گجر نالہ پہاڑی ندیوں سے جاری پانی کی وجہ سے سیلابی صورت اختیار کرگیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ورلڈ بینک سویپ اسکیم کلک پراجیکٹ میں نالوں کی صفائی کو بھی شامل کیاگیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ نے اپنے ذرائع سے 8.0 ملین امریکی ڈالر کے برابر رقم کی سرمایہ کاری کی۔ سندھ حکومت نے 200 ملین روپے جاری کردیئے تاکہ نالوں کی صفائی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ گجر نالہ ضلع وسطی ، محمود آباد نالہ ضلع وسطی ، سونگل نالہ ، ضلع ملیر / ایسٹ ، سولجر بازار ، سٹی نالہ ، پچر نالہ ، کلری نالہ ضلع جنوبی کو صاف کردیا گیا ہے۔ کور کمانڈر کراچی اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ نالوں اور گرین لائن منصوبے کے ڈیزائن کے نقائص کی اصلاح کے لئے حکومت سندھ کے ساتھ تعاون کریں گے۔ حکومت سندھ نے بھی یقین دلایا کہ نالوں کے ساتھ تجاوزات کے خاتمے میں معاونت کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کور کمانڈر کراچی اور این ڈی ایم اے کی حمایت اور تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔