اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) احسن اقبال نے کہا ہے کہ فیٹف کے نام پر ہونے والی چوری پکڑی گئی، حکومت ملک پر کالا قانون مسلط کر رہی تھی، وزیراعظم سے کارکردگی کا پوچھنے پر این آر او کا شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ حکومت اپوزیشن کی پگڑیاں اچھال کر اپنی کارکردگی پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ عمران خان نوجوانوں کا نام لے کر ورغلاتے اور مستقبل کا خواب دکھاتے ہیں، 2 سال مکمل ہونے پر عمران خان کی حکومت ہر شعبہ میں پٹ چکی۔ آج مہنگائی اس سطح پر ہے کہ عام آدمی کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ عوام کو جینے کا حق دو، این آر او نوجوانوں کو دیں جن کا مستقبل تاریک ہوگیا۔ تاجر، سرمایہ کار اور مزدور مایوس ہیں، حکومت ایک کالا قانون مسلط کر رہی تھی، اس قانون کے تحت ہر کوئی 6 ماہ کیلئے اندر ہوسکتا تھا، ان کی چوری کو عالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے، یہ عوام کو کالے قانون کی رسی میں جکڑنے کا منصوبہ تھا، ہر قانون نواز شریف اور اسحاق ڈار کو سامنے رکھ کر بنایا جاتا ہے۔ فیٹف قانون میں عوام کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا تھا۔ نیب قوانین بنیادی انسانی حقوق کو سامنے رکھ کر بنائیں جائیں، قوانین یک طرفہ نہیں ہوتے، قانون کے تحت بیرون ملک سے کسی بھی پاکستانی کو واپس مانگا جاسکتا ہے، قانون کے تحت پاکستان بیرون ملک سے شہری واپس مانگ سکے گا، ایسے قانون سے دیگر ممالک بھی اپنا شہری واپس مانگ سکتے ہیں۔ وزیراعظم سے کارکردگی پوچھی جائے تو جواب دیتے ہیں کہ این آر او نہیں دوں گا۔ ہمیں این آر او نہیں چاہئے حکومت عوام کو این آر او دیکر انہیں جینے کا حق دے دے۔ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں چوری پکڑے جانے پر مرچیں لگی ہوئی ہیں۔ وزیر مراد سعید نے ملتان سکھر موٹروے کی تعمیر میں 50 ارب کی کرپشن کا الزام لگایا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ اس الزام کی تحقیقات کیلئے کمشن بنائیں۔ احسن اقبال نے موجودہ حکومت کو معیشت کے علاوہ دفاع کیلئے بھی خطرناک قرار دیا۔ کلبھوشن یادیو کو خصوصی رعایت دینے اور مسئلہ کشمیر کو خراب کرنے کیلئے عمران حکومت نے وہ کام کئے ہیں جو 78 سال میں کوئی نہیں کر سکا۔