محمد علی سدپارہ کو خراجِ تحسین، پاک فوج قراقرم کی بلندیوں پر پہنچ گئی

لاہور:  قومی ہیرو محمد علی سدپارہ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے پاک فوج قراقرم کی بلندیوں پر پہنچ گئی۔

قومی ہیرو علی سد پارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ علی سدپارہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پاک فوج قراقرم کی بلندیوں پر پہنچی، میں کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریا (ایف سی این اے) میجر جنرل جواد احمد کا مشکور ہوں جو کے ٹو بیس کیمپ پر ہمیں ملنے کے لیے پہنچے اور قومی ہیرو کو خراج تحسین پیش کیا۔

ساجد علی سدپارہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ پاکستان آرمی ہمارا فخر ہے۔

آخر میں انہوں نے مشن سدپارہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

پاکستان کے مایہ ناز ہیرو علی سدپارہ کے جسد خاکی کو دنیا کی بلند ترین چوٹی کےٹو پر امانتاً دفن کر دیا گیا ہے۔

اس کی تصدیق مرحوم کوہ پیما کے بیٹے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے کی۔ ساجد سدپارہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد کی میت کو کے ٹو کیمپ فور میں اس جگہ برف میں عارضی طور پر دفنا دیا ہے تاکہ باڈی ایوالانچ وغیرہ سے محفوظ رہ سکے

ساجد سدپارہ نے بتایا کہ اس اہم مشن میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے ایک کوہ پیما نے میری بہت مدد کی۔ وہ میرے ساتھ بوٹل نیک کی انتہائی بلندی سے علی سدپارہ کے جسد خاکی کو کیمپ فور تک لے کر آیا۔

علی سدپارہ کے بیٹے نے کہا کہ میں نے والد کی میت کو امانتاً دفنانے کے بعد ان کی قبر کی نشانی کیلئے اس پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا جبکہ پوری قوم کی جانب سے ان کے ایصال ثواب کیلئے قران پاک کی تلاوت اور دعا کی۔

دوسری جانب دنیا نیوز کے مطابق ساجد سدپارہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے ٹو کیمپ فور سے علی سدپارہ کا جسد خاکی نیچے اتارنے کے لیے کم ازکم 10 سے 15 کوہ پیماؤں) کی مدد کی ضرورت ہے۔

ساجد سدپارہ نے کہا کہ حکومت تعاون کرے تو ریسکیو کے لیے کے ٹو پر موجود مقامی کوہ پیماؤں اور نیپالی شرپاز کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں، یہ ریسکیو مشن 10 اگست سے پہلے مکمل ہونا ضروری ہے کیونکہ اس کے بعد شدید موسمی حالات میں کے ٹو پر ریسکیو آپریشن ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو کے لیے کئی ملکی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں سے بھی ماہرانہ رائے لی گئی ہے جبکہ والد کے جسدِ خاکی کو گھر لے جانے کے لیے پاک فوج سے بھی مدد کی درخواست ہے۔ قوم کی دعاؤں اور حکومت کے تعاون سے مشن کی کامیابی کے لیے پرامید ہوں۔ 

ای پیپر دی نیشن