اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ (خبر نگار+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں سیلاب اور بارش نے تباہی مچا دی ہے۔ مختلف حادثات میں مزید 15 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ سینکڑوں مکانات‘ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلات تباہ ہو گئی ہیں۔ مویشی بہہ گئے ہیں۔ کئی نشیبی علاقے زیر آب آنے سے کئی شہروں کے باہمی رابطے ٹوٹ گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے دریائے راوی، اوج میں پانی چھوڑنے کے بعد نالہ بسنتر، نالہ بئیں اور نالہ ڈیک میں سیلابی صورتحال ہے۔ پنجاب کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ دریائے سندھ اور چناب میں طغیانی کے نتیجے میں جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں سیلاب کے پیش نظر متعلقہ اداروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، موضع ہیرو میں حفاظتی بند کا درہ ٹوٹ گیا، سینکڑوں ایکڑ فصلیں اور 23 مواضعات زیر آب آ گئے۔ شہر سلطان میں متاثرین سیلاب بے یارومددگار پڑے ہیں۔ طوفانی بارشوں سے سفر حفاظتی بند کمزور، ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ علی پور میں دریائے چناب کے کٹاؤ سے بستیوں کی بھی تباہی کا خدشہ ہے۔ کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں بارش کے باعث بڑے ریلوںکی آمد سے حالات سنگین ہو رہے ہیں۔ روجھان کے نواحی علاقوں میں سیلابی ریلا چک دلبر عربی روڈ کے اوپر سے گزر کر بستی غریب آباد کے بند سے ٹکرا گیا۔ پشتے کمزور ہونے کی وجہ سے بند ٹوٹنے کا امکان ظاہرکیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیلابی ریلوں سے موضع گانمل صفدر آباد شاہوالی کی درجنوں بستیاں زیر آب آنے سے مکین گھروں سے نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ متاثرین خوراک، ادویات اور خیموں کے منتظر ہیں، دوسری طرف انتظامیہ نے کئی مقامات پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، قصور، ساہیوال، سرگودھا، خوشاب، بھکر، لیہ، میانوالی، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، دیر، سوات، پشاور، مردان، مالاکنڈ، باجوڑ، لکی مروت، کوہاٹ، بنوں، ٹانک کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ کشمیر، گلیات، مری، ایب آباد، مانسہرہ، چلاس، دیامیر، گلگت، ہنزہ، استور اور سکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشہ کے پیش نظر مسافر اور سیاح موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر سفر کریں اور سفر کے دوران مزید محتاط رہیں۔ بلوچستان میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔ دوسری طرف بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے سے نالہ بئیں اور ڈیک میں سیلاب آ گیا ہے اور لوگ خوفزدہ ہو کر محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 132 تک پہنچ گئی جبکہ سینکڑوں مکانات بھی تباہ ہو گئے۔ ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے سے پاک ایران مال بردار ٹرین سروس معطل کر دی گئی جبکہ قومی شاہراہ کو نقصان پہنچنے سے بلوچستان سے کراچی جانے والے پھل اور سبزیوں کی ترسیل بھی معطل ہو گئی۔ متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ سیلاب سے 565 کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا، گیارہ پل سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے۔ ظفروال میں بھارت نے آبی جارحیت کرتے ہوئے نالہ ڈیک میں سیلابی پانی چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث نالہ ڈیک میں ظفروال کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا ہے۔ مقامی افراد میں سخت خوف وہراس پھیل گیا ہے اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کردی ہے۔ محکمہ انہار کے مطابق نالہ ڈیک میں اس وقت بارہ ہزار سے زائد کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے، رات گئے اس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ دوسری جانب بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں چھوڑا گیا سیلابی ریلہ جھنگ ہیڈ تریموں پہنچ گیا ہے۔ فلڈ کمیشن کے مطابق ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ حافظ آباد شہر کے محلہ حسن ٹائون میں بارش کے باعث مکان کی خستہ حال چھت گر گئی جس سے ملبے تلے دب کر سات سالہ بچی جاں بحق اور تین افراد زخمی ہوگے۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو1122 کی امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر ملبے تلے دبے تین افراد کو زخمی حالت میں نکال لیا جبکہ سات سالہ بچی سپنا موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ زخمیوں میں چندہ، صباء اور یونس شامل ہیں۔ نالہ بئیں میں اچانک پانی کا بڑا ریلا آگیا۔ وزیر آباد بارش کا پانی چیک کرنے کیلئے چھت پر جانے والا نجی بینک کا گارڈ الیون کے وی لائن سے چھو کر جاں بحق ہو گیا۔ علی پور چٹھہ کے نواحی علاقہ رسولنگر میں واقع حبیب بنک لمیٹڈ کا 65 سالہ سیکورٹی گارڈ راجہ عبدالمجید ولد راجہ جعفر خان جو کہ صبح بارش ہونے کے بعد بنک کی چھت پر کھڑا پانی چیک کرنے کی غرض سے اوپر گیا تو چھت پر موجود گیارہ ہزار کے وی کی ہائی وولٹیج تاروں سے اسکا ماتھا چھو گیا جس وجہ سے وہ موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ اوکاڑہ کے نواحی گاؤں پانچ فور ایل میں بارش کے باعث بوسیدہ چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے چار افراد ملبے تلے دب گئے جب کہ دو بہنیں موقع پر جاں بحق جبکہ ایک بھائی فیضان اور نیہا شدید زخمی ہو گئے۔ اسی گاؤں میں کرنٹ لگنے سے سعید مرتضیٰ نامی شخص جاں بحق بیوی شدید زخمی ہو گئی۔ پی ڈی ایم نے بارشوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں بارشوں سے مزید 9 افراد جاں بحق ہو گئے، تعداد 136 ہو گئی۔ بارشوں سے 70 افراد زخمی ہوئے۔ بارشوں سے 13 ہزار 535 مکانات کو نقصان پہنچا۔ دس ہزار 129 مکانات کو جزوی نقصان، 3 ہزار 406 مکانات منہدم ہوئے۔