اقتصادی منتظمین عوام کو تسلیاں دے رہے ہیں: شاہد رشید بٹ 

 اسلام آ باد (آئی این پی ) تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ہماری اقتصادی پالیسی تسلی بخش بیانات تک محدود ہو گئی ہے جس سے مارکیٹ پر مثبت اثر نہیں پڑ رہا ہے ورنہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی نہ ہو رہی ہوتی۔آئی ایم ایف کا اگلے پچیس دن تک قرضے کی قسط ادا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جس سے غیر یقینی صورتحال بڑھے گی جبکہ معیشت مزید متاثر ہو گی۔ جنرل باجوہ کی جانب سے ملک کو بچانے کے لئے قرضے کے جلد حصول کی کوششیں قابل قدر ہیں۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک دیوالیہ ہو رہا ہے مگر پوٹینشل کے مطابق ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا ہے غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے بجائے بڑھائے جا رہے ہیں اور زرعی ٹیکس کی طرف پیش رفت صفر ہے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانے بار بار دعویٰ کر رہے ہیں کہ روپے کی قدر جلد بہتر ہو جائے گی جسے مارکیٹ نظر انداز کر رہی ہے۔اسی طرح دیگر معاشی منتظمین اور سٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر کے بیانات سے بھی عوام اور کاروباری برادری کی بے چینی اور خدشات میں کوئی کمی نہیں آ رہی ہے۔ ڈالر نے ملک کا صنعتی مستقبل دائو پر لگا دیا ہے جبکہ روپے کی گراوٹ میں عالمی حالات سے زیادہ ملک کے اندرموجود نہ ختم ہونے والی سیاسی محاز آرائی ہے جس سے عوام کی حالت خراب کر دی ہے پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے سرمایہ کاری گھٹ رہی ہے جبکہ حکومت نے اب تک ملکی مفادات اور معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے کیونکہ اسکی ساری توجہ سیاست پر مرکوز ہے جس سے جی ڈی پی میں کم از کم دو فیصد کمی آئے گی۔اس وقت کوئی ادارہ یا ملک پاکستان کو قرضہ دہنے کو تیار نہیں ہے نہ ہی اسکی گارنٹی لے رہا ہے جو افسوسناک ہے۔ایک اقتصادی ارسطو نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے روپے کو مستحکم کرنے کے لئے مداخلت نہیں کر سکتے جو بے بنیاد ہے کیونکہ موجودہ معاہدے پر دستخط کرنے والوں میں سابق گورنز سٹیٹ بینک رضا باقر شامل تھے جنھوں نے روپے کو بچانے کے لئے متعدد بار مارکیٹ میں مداخلت کی تھی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...