کراچی (این این آئی) کراچی کے سینئر صحافی، کئی کتابوں کے مصنف، بلاگر، استاد اور سماجی رہنما اختر حسین بلوچ المعروف اختر بلوچ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب 54برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ اختر بلوچ کے بھانجے نوید بلوچ نے بتایا کہ گذشتہ شب گارڈن میں واقع اپنی رہائش گاہ پر اچانک طبیعت خراب ہونے کے بعد انتقال کر گئے۔ اختر بلوچ سندھ کے شہر میرپور خاص کے رہائشی تھے۔ حیدرآباد میں صحافت کے دوران وہ کچھ عرصے کے لیے لاپتہ ہوگئے تھے مگر سندھ میں شدید احتجاج کے بعد وہ بازیاب ہوگئے۔ بازیابی کے بعد اختر بلوچ حیدرآباد سے کراچی چلے آئے۔ کراچی میں وہ بچوں کے حقوق کی تحفظ پر کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکش آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)کے ساتھ کئی سال تک منسلک رہے۔ اختر بلوچ کو انسانی حقوق کی معاملات کی فیکٹ فائنڈنگ پر عبور حاصل تھا۔ اختر بلوچ نے تمام عمر موٹر سائیکل پر سواری کی۔ حیدر آباد میں انہوں نے اپنی موٹر سائیکل کے پیچھے نمایاں حروف میں لکھایا تھا۔ عام آدمی ڈان ڈاٹ کام کے لیے کراچی پر لاتعداد بلاگز لکھے۔ موسیقی، رقص اور راگ سے بھی رغبت تھی۔ وہ گذشتہ کئی سالوں سے اپنا زیادہ تر وقت کراچی پریس کے کارڈ روم میں گزارتے۔ جہاں وہ وہ بلاگ لکھنے اور تحقیق کا کام کرتے۔ اختر سومرو کے مطابق وہ شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری اور وفاقی اردو یونیورسٹی میں بطور وزٹنگ لیکچرار کام کرتے اور اپنی زندگی کے آخری ایام میں اردو پی ایچ ڈی کر رہے تھے اور ان کی پی ایچ ڈی کا موضوع تھا اردو ادب میں انسان دوستی۔ اختر بلوچ کی نماز جنازہ فقیری مسجد گارڈن ویسٹ میں ادا کی گئی۔
اختر بلوچ