قومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی کی خاتون رکن عالیہ کامران نے وزیر قانون کی طرف سے پیش کردہ بلوں کی مخالفت کر دی۔ جب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ان سے کہا کہ یہ بل کابینہ سے منظور ہو کر آئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ایوان میں جے یو آئی کا کوئی کابینہ کا رکن موجود نہیں ہے اور اگر کابینہ کی منظوری ہی کافی ہے تو کیا ہم یہاں پر ربڑ سٹمپ کے لیے بیٹھے ہیں، آپ ان بلوں کو ”مشکوک“ نہ بنائیں، اگر مجھے شک ہے تو عوام کو بھی شک ہو رہا ہے۔ ایوان میں بلوں کی منظوری کے موقع پر صرف 11ارکان موجود تھے اور منظوری کے عمل میں ان کی دلچسپی بھی نہ ہو نے کے برابر تھی ،اجلاس مقررہ وقت سے ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا ،اجلاس میں ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی ارکان آپس میں گپیں لگاتے رہے جبکہ بلوں کی منظوری کے دوران بھی ارکان کے قہقہے ایوان میں گونجتے رہے ،ایوان نے باجوڑ میں جے یو آئی کے جلسے میں خود کشن دھماکے کی بھی شدید مذمت کی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تو جماعت اسلامی کے ارکن مو لانا عبدالاکبر چترالی بولے! آپ کس سے کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ اس وقت حکومت بھی آپ کی ہی ہے ۔