معاشی استحکام تسلی بخش ، مہنگائی میں کمی متوقع ، شرح سود 22 فیصد برقرار رہے گی : گونر سٹیٹ بنک 

کراچی (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک نے معاشی استحکام کو تسلی بخش اور مہنگائی میں کمی کی توقع ظاہر کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکا¶نٹ خسارہ کم ہوا۔ جولائی میں انفلوز آئے۔ دسمبر میں زرمبادلہ ذخائر بہتر آئندہ سال جون میں مزید بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار معاشی شرح نمو کیلئے مالی اور زری پالیسی اقدامات کئے جائیں گے۔ معاشی غیر یقینی میںکمی اور سرمایہ کاروںکے اعتماد میں بہتری کی نوید سنائی ہے۔ تاہم منی بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے باعث مہنگائی کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ مالی سال 24 میں مہنگائی کی شرح20 تا 22 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی ہے جبکہ آئندہ بارہ ماہ میں مہنگائی کی لہر میں بتدریج کمی کی توقع ہے، تاہم مالیاتی اور بنیادی خسارہ نظر ثانی شدہ تخمینوں سے زائد رہ سکتا ہے، جس کے نتیجہ میں مہنگائی اور مہنگائی کی توقعات کو قابو رکھنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا، جس کے بعد گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا کہ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ گذشتہ اجلاس کے بعد سے معاشی غیریقینی کم ہوگئی ہے جبکہ بیرونی شعبے کے مختصر مدتی چیلنجز سے بڑی حد تک نمٹا جاچکا ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری نظر آئی ہے۔ سال بسال بنیاد پر آئندہ بارہ ماہ کے دوران سال بسال مہنگائی میں کمی ہوتے رہنے کا امکان ہے جس سے مثبت حقیقی شرح سود کی خاصی سطح ظاہر ہوتی ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف معاہدہ اور دوست ممالک سے رقوم کی ترسیل کے بعد معاشی عدم استحکام میںکمی آئی، تاہم بجٹ کی منظوری کے وقت متعارف کرائے گئے‘ اجناس کی عالمی قیمتیں کسی قدر بڑھی ہیں، تاہم وہ ابھی تک اپنے حالیہ نقطہ عروج سے نیچے ہیں، جبکہ جولائی 2023 میں آئی ایم ایف نے اپنے ورلڈ اکنامک آﺅٹ لک میں اس سال کے لیے اپنی عالمی نمو کی پیش گوئی کو تھوڑا سا بڑھایا ہے جبکہ 2024کی نمو کی پیش گوئی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ زری پالیسی کمیٹی کے مطابق مالی سال 2025کے اختتام تک 5تا7فیصد مہنگائی کا وسط مدتی ہدف حاصل ہوسکے۔ جون 2023ء تک بلند تعدد کے تازہ ترین اظہاریے معاشی سرگرمیوں کے بدستور کمزور ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، جو کہ مالی سال 23ءمیں جی ڈی پی کی حقیقی نمو 0.3 فیصد رہنے کے عبوری تخمینے کے بڑی حد تک مطابق ہے، حالانکہ گذشتہ دو برسوں میں نمو تقریباً 6 فیصد رہی اور اب تیزی سے کم ہوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ چاول اور کپاس کی پیداوار میں بحالی کی مدد سے مالی سال 24ء میں معاشی سرگرمیاں معتدل حد تک بحال ہو جائیں گی بشرطیکہ کوئی انہونی واقع نہ ہو۔ کمیٹی نے مزید نوٹ کیا کہ کاروباری اعتماد کی بہتری اور درآمدات پر ترجیحی رہنمائی کے ہٹائے جانے سے اشیاءسازی، تعمیرات اور منسلکہ خدمات کے لیے امکانات بہتر ہوئے ہیں۔ اس بہتری سے قطع نظر، زری سختی سے اکٹھا ہو جانے والے اثرات کے رفتہ رفتہ سامنے آنے سے اور متوقع مالیاتی استحکام کی وجہ سے نمو ایک حد کے اندر رہے گی۔ ان حالات کے پیشِ نظر مالی سال 24ء میں جی ڈی پی کی حقیقی نمو 2.0 سے 3.0 فیصد کی حد میں رہنے کا تخمینہ ہے۔ کرنٹ اکاﺅنٹ میں ماہ جون میں مسلسل چوتھے مہینے فاضل رقم آئی ہے، چنانچہ مالی سال 23ء میں کرنٹ اکاﺅنٹ کا مجموعی خسارہ خاصا کم ہو کر جی ڈی پی کا 0.7 فیصد رہ گیا جو مالی سال 22ء میں 4.7 فیصد تھا۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اس بہتری کی بنیادی وجہ درآمدات میں پالیسی کے تحت آنے والی کمی تھی جس نے دوران سال برآمدات اور ترسیلات زر میں ہونے والی کمی کو بخوبی پورا کیا۔ توقع ہے کہ مالی سال 24ءمیں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد تک کی حد میں رہے گا۔ دونوں اپنے نظر ثانی شدہ تخمینوں سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔ مالی سال 23ءکے دوران زرِ وسیع (ایم 2) کی نمو بڑھ کر 14.4 فیصد ہوگئی جبکہ مالی سال 22ءمیں یہ 13.6 فیصد تھی۔ جیسا کہ توقع کی گئی تھی، قومی مہنگائی بلحاظِ صارف اشاریہ قیمت مئی 2023ءمیں 38 فیصد سال بسال کی بلند ترین سطح سے جون میں کافی حد تک معتدل ہوکر 29.4 فیصد رہ گئی۔ یہ کمی وسیع البنیاد تھی۔ آگے چل کر، زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ سخت زری پالیسی موقف کی بنا پر پست ملکی طلب، اجناس کی عالمی قیمتوں کے حوالے سے موزوں منظرنامے اور مثبت اساسی اثر کی بنا پر سال بسال مہنگائی کا سفر بالعموم کمی کی جانب رہے گا۔ زری پالیسی کمیٹی کے تخمینے سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 24ء کی پہلی ششماہی کے دوران مہنگائی میں بتدریج کمی آئے گی، جو دوسری ششماہی میں 20 فیصد سے نیچے آ جائے گی۔ تاہم، ملکی اور بیرونی دھچکوں جیسے منفی موسمیاتی حالات اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے اتار چڑھاﺅ کے سبب یہ منظرنامہ غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...