لاہور(کامرس رپورٹر )سگریٹ کی غیرقانونی برانڈز بنانے والی کمپنیاں خوردہ سطح پر ٹیکس چوری کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ کی آڑ میں بھی قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچارہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق غیرقانونی سگریٹ تیار اور فروخت کرنے والی کمپنیاں تمباکو کی پراسیسنگ کی سطح پر ایڈوانس ٹیکس چوری کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی سگریٹ فروخت کرنے والے گرین لیف تھریشنگ یونٹس سے تمباکو خریدتے وقت ظاہر کرتے ہیں کہ یہ تمباکو ایکسپورٹ کی جائیگی تاہم تمباکو کی وافر مقدار ایڈوانس ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر لوکل مارکیٹ میں فروخت کردی جاتی ہے۔پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2021-22 میںتین کمپنیوں نے 53.4ملین ڈالر کی 12.39ملین کلو گرام تمباکو خریدی جبکہ 49دیگر مینوفیکچررز نے 11.8ملین ڈالر کی 10ملین کلو گرام تمباکو خریدی۔ ایک تخمینے کے مطابق 49 مینوفیکچررز کی خریدی گئی 90 فیصد تمباکو ٹیکس ادائیگی کے بغیر مقامی مارکیٹ میں فروخت کردی گئی جس سے قومی خزانے کو صرف ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 4ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ماہرین کے مطابق ٹیکس چوری کو کنٹرول کرکے, پاکستان بجٹ کے خسارے پر قابو پا سکتا ہے اور اس قیمتی رقم کو مہنگائی سے لوگوں کو امداد فراہم کرنے اور معاشرتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر خرچ کیا جاسکتا ہے.
سگریٹ کی غیرقانونی کمپنیاں ٹیکس چوری کے ذریعے ملکی خزانہ کو نقصان پہنچانے لگیں
Aug 01, 2023