میانوالی ( نمائندہ نوائے وقت )واپڈا چشمہ ’’پانڈ ایریا‘‘کی نیلامی میں اربوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف، ذرائع 152 پلاٹوں (100 ایکڑ فی پلاٹ) پر مشتمل 15 ہزار 2 سو ایکڑ رقبے کی نیلامی کی گئی، ذرائع شہباز خیل کچہ، شہباز خیل پکہ، یارو خیل کچہ، بلوخیل کچہ، وتہ خیل کچہ، کالو خیل، ڈھلیاں والا، اٹک پنالہ کچہ،پکہ، کنڈل کچہ، پکہ، مالی خیل کچہ، پکہ، سیلواں، وتہ خیل پکہ، بکھرا، یارو خیل پکہ سمیت 17 موضع جات کی نیلامی کی گئی، ذرائع کے مطابق، حکومت کی طرف سے فی ایکڑ 9 ہزار روپے سرکاری بولی مقرر کی گئی تھی، اس طرح 15 ہزار 2 سو ایکڑ رقبے کی کم سے کم رقم 13 کروڑ 68 لاکھ روپے حکومتی خزانے میں جمع ہونی تھی، ذرائع جبکہ اس کے برعکس 15 ہزار 2 سو ایکڑ رقبے کی نیلامی واپڈا چشمہ افسران نے قبضہ مافیا سے ملی بھگت کر کے صرف 2 کڑور روپے میں کر کے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا، اگر فی ایکڑ 15 بوریاں گندم بھی پیداوار ہو، تو ایک پلاٹ (سو ایکڑ) سے 15 سو بوری حاصل ہوتی ہے جس کی مالیت فی بوری 12 ہزار کے حساب سے 1 کروڑ 80 لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ اس نے ایک پلاٹ تقریبا 1 لاکھ 32 ہزار میں حاصل کیا، ٹوٹل نیلام کردہ 15 ہزار 2 سو ایکڑ رقبے پر 15 بوری فی ایکڑ کے حساب سے 2لاکھ 28 ہزار بوری گندم حاصل ہوتی ہے جس کی مالیت 2 ارب 73 کڑور 60 لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ حکومتی خزانے میں صرف 2 کڑور روپے رقم جمع ہونی ہے، 15 ہزار 2 سو ایکڑ رقبہ، 3 سالوں کے لیے لیز پر دیا گیا، 3 سالوں میں 6 لاکھ 84 ہزار بوری گندم حاصل ہوتی ہے جس کی مالیت 8 ارب 20کڑور 80 لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ 3 سالوں کی ٹوٹل رقم صرف 6 کڑور روپے حکومتی خزانے میں جمع ہونی ہے، پانڈ ایریا میں ایک سال میں 2 فصلیں کامیابی سے کاشت کی جاتی ہیں، اگر دوسری فصل کا بھی حساب کیا جائے تو اس کے بھی اربوں روپے بنتے ہیں۔