گلگت ‘ لاہور‘ علی پور‘ میاں چنوں‘ ساہیوال (نوائے وقت رپورٹ‘ نامہ نگاران) گلگت بلتستان میں سازین کے مقام پر سیلابی ریلا شاہراہ قراقرم کو بہا لے گیا۔ پولیس کے مطابق شاہراہ قراقرم بند ہونے سے گلگت سے راولپنڈی کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ دوسری طرف زیارت اور جھل مگسی کے گردونواح میں بارش سے ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہوگئی۔ ڈی سی کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایم 8 شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو گئی جس سے مختلف مقامات پر مسافر گاڑیاں پھنس گئیں۔ ادھر ہیڈ تونسہ بیراج کے مقام پر دریائے سندھ نے کچے کے علاقہ میں تباہی مچا دی۔ کٹاؤ میں شدت کے باعث متعدد مواضعات بیٹ چھجڑے والا، ہنجرائی غیر مستقل غربی کی بستی چانڈیہ، بستی للوانی صفحہ ہستی سے مٹ گئیں جبکہ بسی گرمانی اور بستی میرانی میں بجلی کے پول بھی کٹاؤ کی زد میں آکر گر گئے جس سے بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ اسی طرح کچے کے مواضعات بیٹ چھجڑے والا، نشان والا، ہنجرائی غیر مستقل غربی، بیٹ خادم والی میں تل اور گنا کی فصلات بھی دریا برد ہو گئیں اور چارہ کی فصلات بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ جس کے بعد کچے کے علاقہ کے متاثرین نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ میاں چنوں میں بارش سے دیوار گر گئی۔ پچاس سالہ شخص جاں بحق ہو گیا۔ تلمبہ میں طوفانی بارش ہوئی جس کے نتیجہ میں محلہ داوڑاں میں مکان کی دیوار گرگئی اور دیوار کے نیچے پچاس سالہ شخص قمر کھرل دب کر جان کی بازی ہار گیا۔راوی میں ریلے سے مرادکے کاٹھیا‘ کمالیہ سڑک‘ کچے مکان بہہ گئے‘ رابطہ منقطع‘ اوکاڑہ کے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں‘ 4258 افراد محفوظ مقامات پر منتقل‘ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے اگست کے پہلے ہفتے سے پنجاب کے مختلف شہروں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارشوں کی پیشگوئی کردی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق اگست میں لاہور، راولپنڈی، مری، ساہیوال اور سیالکوٹ سمیت مختلف بالائی شہروں میں بارشوں کا امکان ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے منگلا ڈیم 84 فیصد اور تربیلا ڈیم 85 فیصد تک بھر چکا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں راولپنڈی، ملتان، ڈی جی خان اور بہاولپور، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں بھی بارش ہوسکتی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق 4سے 6 اگست کے درمیان دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر سیلاب کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب مون سون کی بارشوں کے باعث دریائے ستلج میں میں بھی پانی کا بہائو مزید تیز ہوگیا۔ سطح بلند ہونے سے پاکپتن کے سلدیرا بند کے بعد کالے چشتیاں کا ریڑھی بند بھی ٹوٹ گیا، جس کے باعث ہزاروں ایکڑ فصلیں، 50 کے قریب آبادیاں زیر آب آگئیں۔ بلوچستان کے ضلع واشک میں ایک ڈیم کو نقصان پہنچنے کے سبب متعدد دیہات زیرآب آگئے اور کئی گھر تباہ ہو گئے۔ ایبٹ آباد میں شدید بارشوں اور سیلاب کے سبب ایک گھر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دو لڑکیاں زخمی ہو گئیں۔ دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بعض علاقوں میں ممکنہ سیلاب اور برفانی جھیل پھٹنے کی وارننگ جاری کی ہے۔ دریائے راوی میں 46 ہزار کیوسک ریلا گزرنے سے مرادکے کاٹھیا سے کمالیہ جانے والی مین سڑک دریا برد ہو گئی۔ دیہاتیوں کی نقل مکانی شروع کر دی گئی۔ ریسکیو ٹیمیں متحرک ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں 46 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزرنے سے مرادکے کاٹھیا کے مقام پر ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہی کا شکار ہوگئیں جبکہ مرادکے کاٹھیا سے کمالیہ جانے والی مین سڑک میںشگاف پڑگیا اور مذکورہ سڑک دریا برد ہونے سے دونوں اطراف سے لوگوںکا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ دریا کے قریب بعض کچے مکانات بھی دریا برد ہونے کی اطلاع ہے اور یہاں کے مکین نقل مکانی کررہے ہیں جبکہ لوگ پانی کے اندر سے سڑک کراس کرکے خطرے سے کھیل رہے ہیں۔ ضلع اوکاڑہ کے دونوں دریاؤں پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو 1122 کی جانب سے امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ 4258 سے زائد متاثرین کو 133سے زائد مال و مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ 2791 سے زائد افراد کو ٹرانسپورٹیشن کی سہولت فراہم کی گئی۔ ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ انچارج چوھدری ظفر اقبال نے امدادی کاموں کے بارے میں روزنامہ "نوائے وقت " سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال میں ریسکیو 1122 کی جانب سے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن تاحال جاری ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقام پر اونچے اور نچلے درجے کے سیلابی صورتحال‘ تین بیراجوں گڈو‘ سکھر‘ کوٹری میں پانی کی سطح بلند‘ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔