سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ۔ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن میں تحریری معافی نامہ جمع کرادیا۔ فواد چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی اتنی تلخیوں میں آگے کیسے چلیں گے۔ پاکستان کے اندر اس وقت جو صورتحال ہے وہ نارمل نہیں ہے۔الیکشن سے پہلے ضروری ہے کہ پاکستان میں حالات کو نارمل کیا جائے۔عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تلخیاں کم ہونے کی ضرورت ہے۔عمران خان اور نوازشریف کے درمیان بھی تلخیاں کم ہونے کی ضرورت ہے۔جب تک یہ دونوں کام نہیں ہوتے انتخابات ممکن ہوں گے۔ایسے میں انتخابات ہو بھی گئے تو اس کے نتیجے میں کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔پاکستان کے اندر جمہوریت کا ماحول ہی نہیں۔ ذاتی لڑائیوں سے نکل کر پاکستان کے فائدے کے لیے سوچنا ہوگا۔ قبل ازیں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف دور حکومت کے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ میں نہیں سمجھتا شبر صاحب کا انٹرویو کوئی نیا اسکینڈل تھا، درحقیقت معیشت اور سیاست کا تعلق پیچیدہ ہے۔
ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا شبر صاحب کا انٹرویو کوئی نیا اسکینڈل تھا، درحقیقت معیشت اور سیاست کا تعلق پیچیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کن طبقات کو ٹیکس کریں گے اور کن کو ریلیف دیں گے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ فیصلے میثاق معیشت پر نہیں ہوتے سیاست پر ہوتے ہیں، اس انٹرویو پر تحریک انصاف کا ردعمل غیر ضروری تھا۔انہوںنے کہاکہ اگر آپ کنسٹرکشن سیکٹر کو بڑھانا چاہتے ہیں تو پراپرٹی کو ٹیکس تو نہیں کریں گے۔