فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا، حماس نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا جس کا بدلہ لیا جائے گا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں 70 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اور حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ اور اسلامی جہاد کے زیاد النخلیح بھی تقریب میں شریک تھے۔ایرانی حکام نے کہا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لائیں گے۔ ’اسمٰعیل ہنیہ کی رہائش گاہ کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی میڈیا الحدث نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق اسمٰعیل ہنیہ کی رہائش گاہ کو مقامی وقت کے مطابق رات 2:00 بجے کے قریب نشانہ بنایا گیا۔فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس بدلہ لیں گے۔’مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی کیلئے کھلی جنگ چھڑے گی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے حماس کے سینیئر ترجمان سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل سے اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے گا، اور اب مقبوضہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے ’کھلی جنگ‘ چھڑے گی، اور حماس اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے کے نتیجے میں ان کے ایک محافظ بھی شہید ہوئے، علی الصبح پیش آنے والے واقعے کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی ہیں، البتہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر پاکستان نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ڈان نیوز کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آج تہران میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ہم ان کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے جس میں ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق ہمیں ایران کے صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر اس لاپرواہ کارروائی سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔پاکستان کے نائب وزیر اعظم سمیت متعدد غیر ملکی شخصیات اس تقریب میں شرکت تھیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے میں تناؤ میں مزید اضافہ کررہی ہیں اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچارہی ہیں۔
پاکستان کے ایوان بالا میں بے گناہ فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم اور تہران میں اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق قرارداد جمع کراودی گئی۔قرارداد پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے سینیٹ میں جمع کروائی۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اسرائیلی صہیونی ادارے نے تہران میں اسمعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جس میں ان کی شہادت ہوگئی، اسرائیل نے بیروت میں بھی بلا اشتعال بمباری کی۔ قراداد کے مطابق حالیہ دنوں میں 250 سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہریوں کو شہید کیا گیا ہے، ایوان اس پر اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل مسلمانوں کے لیے ایک بین الاقوامی مجرم/دہشت گرد بن گیا گیا ہے۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ایوان پر زور سفارش کرتا ہے کہ بین الاقوامی ممالک/او آئی سی اور مسلم ممالک اسرائیلی دہشت گردی کے ایجنڈے کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے متحد ہوں، غزہ میں بھوک سے مرنے والی بے قصور عوام کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ثالثی، جنگ بندی اور غزہ پر بمباری کو روکنے کے لیے مسلم ممالک کو ایک ہوکر قدم اٹھانا ہوگا۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اسمعیل ہنیہ کی شہادت پر قرارداد جمع کرادی۔ قرارداد عبد الغفور حیدری و دیگر پارلیمنٹیرینز کی طرف سیجمع کرائی گئی، قرارداد میں بتایا گیا ہے کہ آج کے دن امت مسلمہ ایک عظیم انقلابی رہنما اور مجاہد سے محروم ہوگئی، اسمٰعیل ہنیہ نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، اسمٰعیل ہنیہ نے اسرائیل کے غاصبانہ کردار کو دنیا کے سامنے رکھا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اسمعیل ہنیہ پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔اس حملے میں اسمٰعیل ہنیہ کے 3 بیٹوں کے علاوہ 4 پوتے بھی شہید ہوئے تھے، جن میں 3 لڑکے اور ایک لڑکی شامل تھی۔ بعد ازاں، اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے میں اسمٰعیل ہنیہ کی بہن زہر ہنیہ سمیت خاندان کے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے، حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے بتایا تھا کہ اسرائیل نے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں اسماعیل ہنیہ کے گھر کو نشانہ بنایا تھا۔اسمٰیل ہنیہ کون تھے؟اسمٰعیل ہنیہ 1980 کی دہائی میں حماس میں شامل ہوئے، وہ 2006 میں وہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیرِ اعظم نامزد ہوئے تھے۔فلسطین کے سابق وزیراعظم اسمٰعیل ہنیہ حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے، 2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا۔اسمٰعیل ہنیہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں رہائش پذیر تھے، جس کی وجہ سے وہ غزہ کی ناکہ بندی کے دوران سفری پابندیوں سے محفوظ تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں اہم کردار ادا کررہے تھے، جب کہ وہ حماس کے اتحادی ایران سے بھی بات چیت کررہے تھے۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد قطر سے الجزیرہ ٹی وی پر اپنے اعلان میں اسمٰعیل ہنیہ نے کہا تھا کہ عرب ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے اس تنازع کو ختم نہیں کریں گے۔
جمعیت علمائے اسلام نیاسرائیلی جارحیت اور اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جمعہ کو ملک میں احتجاج کی کال دے دی ہے ۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ اسماعیل ہانیہ کے خاندان اور فلسطینیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہو گی۔ ان کی اور انکے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام سے اظہار تعزیت میںاس وقعہ کو فلسطینی عوام سمیت پوری امت مسلمہ کیلئے افسوسناک قراردیا ہے۔پی پی پی رہنما نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے فلسطینیوں کی حقوق کیلئے ہرفورم پر آواز اٹھائی ، انہوں نے ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کشمیر کی آزادی کی بھی حمایت کرتے رہے،ان کے قتل سے وسط ایشیاء میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ حماس سربراہ کی شہادت پر پیپلز پارٹی رہنما شیری رحمان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ بہت ہی تشویشناک اور ہلاکت خیز حملہ ہے، یہ ایک ٹارگٹڈ حملہ تھا اور ایسا اقدام مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھائے گا، مجھے لگتا ہے اسرائیل نے سب کو پیغام دیا ہے کہ ان کو دہشتگردی کی کھلی چھوٹ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں ایک سربراہی تقریب ہورہی تھی، ایک فضا تھی کہ غزہ اور ہر جگہ امن کی شروعات ہوسکے مگر اسرائیل نے جان بوجھ کر امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر دیا جیسے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ اقوام عالم، اقوام متحدہ ،او آئی سی اور تمام فورم پر اس کی مذمت کرنی چاہیے۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اوراسکے سرپرستوں کو ظلم کی قیمت چکانا ہوگی۔مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد یہ کشیدگی اور جنگ مزید بڑھے گی۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی باتوں کو سبوتاژ کردیا گیا ہے، یہ فلسطینی جنگ آزادی کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے، ایران میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی یہ بہت بڑی ناکامی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ قدم اٹھانے سے پہلے لازمی امریکیوں کواعتماد میں لیا ہوگا، اسماعیل ہانیہ کشمیر کی آزادی کیلئے بھی اتنی ہی مؤثر آواز تھے۔
تنظیم کا اپنے سربراہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا اعلان
Aug 01, 2024