شدید بارشیں: وزیراعظم کی  این ڈی ایم اے کو ہدایات

بارش کے باعث چھتیں گرنے سے ایک بچی اور تین خواتین جبکہ کوہاٹ میں پانی تہہ خانے میں داخل ہونے سے ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایک ہی خاندان کے 11 افراد کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں، پشاور، صوابی اور گرد و نواح میں مسلسل تیسرے روز موسلادھار بارش ہوئی، جس کے بعد پانی سڑکوں اور نشیبی علاقوں میں جمع ہوگیا اور راستے تالاب کا منظر پیش کرنے لگے۔ مسلسل بارش کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آ گئی اور صوابی کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ ادھر، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ملک بھر میں مون سون کی بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام  ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ شہباز شریف نے ٹیلیفون پر این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کو بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا تخمینہ لگانے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹس، آزاد کشمیر سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے روابط مزید بہتر کرنے اور بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ  شاہراہوں اور سڑکوں کو بحال کرنے کے حوالے سے تیز تر اقدامات کی ہدایت  کی۔ یہ بات تو ٹھیک ہے کہ وزیراعظم نے اس سلسلے میں این ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کردی ہیں اور امید ہے کہ ان ہدایات پر عمل درآمد بھی ہوگا لیکن ہر بار ہم صورتحال کے بگڑنے کے بعد ہی کیوں اقدامات کرتے ہیں؟ ساری دنیا کے ادارے ہمیں بتا رہے ہیں کہ ہم ان ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہوں گے لیکن اس کے باوجود ہم پیشگی اقدامات نہیں کرتے۔ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں اور ایک جامع پالیسی تیار کر کے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ ہر سال ہونے والے بھاری جانی و مالی نقصان پر قابو پایا جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن