راولپنڈی‘ لاہور (جنرل رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) حکومتی اور جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا۔ ٹیکنیکل کمیٹیوں نے بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسز کے بارے میں بات کی۔ جماعت اسلامی نے مذاکرات جاری رکھنے کا یقین دلایا تاہم دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔ حکومتی وفد میں امیر مقام اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں چار رکنی وفد اڑھائی گھنٹے تک کمشنر آفس راولپنڈی میں موجود رہا۔ مذاکرات میں عطا تارڑ شامل نہ ہوسکے اور فون پر رابطہ کیا۔ مذاکرات میں حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے بین الاقوامی معاہدوں سمیت ٹیکسز کے مختلف امور پر جماعت اسلامی کی کمیٹی کو بریفنگ دی۔ مذاکرات تقریباً 3 گھنٹے جاری رہے۔ جماعت اسلامی کا احتجاج چھٹے روز میں داخل ہو گیا۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے رات سڑک اور ارد گرد عمارتوں کے شیڈز کے نیچے اور میٹرو بس ٹریک کے نیچے گزاری۔ شدید حبس میں موجود رہے، کارکن وقفے وقفے سے مطالبات منظور کرنے کیلئے نعرتے لگاتے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا اب ٹیکنیکل نمائندگی موجود تھی، حکومت کے پاس مطالبات کو رد کرنے کی گنجائش نہیں تھی، حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے ہمارے نکات سے اتفاق کیا، بجلی کی قیمت میں کمی کرنے اور اصل لاگت وصول کرنے کی بات کی ہے، نجی سرکاری تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسز کا اضافی بوجھ مسلط کر دیا گیا، حکومت کو اس سے کچھ وصول نہیں ہو رہا یہ اضافہ واپس کیا جائے، بیوروکریسی کے نمائندگان کو کہا عوام کے جذبات کو سمجھیں، آئی پی پیز کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے عوام کو ریلیف ملنا چاہئے۔ یہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل نہیں چل سکتا۔ انجینئر امیر مقام نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ پٹرول‘ بجلی‘ آٹا سستا ہو۔ اگر ہم بہتری لا سکے تو ضرور لائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دھرنا جلد ختم ہو۔ ہمارے پاس جتنے وسائل ہیں ان کے مطابق اس مسئلے کو حل کریں گے۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ وزیراعظم بھی چاہتے ہیں کہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔ امید ہے مذاکرات مثبت ہوں گے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے راولپنڈی دھرنا کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہوں نے شہادت کے المناک واقعہ کی وجہ سے گورنر ہاؤس سندھ کراچی کے سامنے آج کے دھرنا کو موخر کر دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ دھرنا جاری رہے گا، حکومت سے آج پھر مذاکرات ہوں گے، مطالبات سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے، تکنیکی معاملات میں نہ الجھایا جائے، حکمران مراعات کم کریں، حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ آج ہو جائے گا، احتجاج پورے ملک میں پھیلے گا۔ مسلم حکمرانوں سے کہتا ہوں جب یہ لاوا پھٹے گا تو کوئی محفوظ نہیں رہے گا، حکومت پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جماعت اسلامی ماروائے عدالت کسی قتل کے فتوے اور اقدام کی کسی صورت حمایت نہیں کرتی۔ حکومت سے مذاکرات بامقصد اور بامعنی ہوں گے، کسی قسم کے تاخیری حربے برداشت نہیں کریں گے، ہم عوام کا حق لے کر اٹھیں گے، مطالبات کی منظوری تک یہیں بیٹھیں گے۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم یہ تحریک ختم کریں گے یا مطالبات سے پیچھے ہٹیں گے، کسی کو شرارت نہیں کرنے دیں گے، پرامن آئینی جدوجہد ہمارا حق ہے اور اس پر کوئی کمپرومائز نہیں۔ ہمارے کارکن پرامن ہیں، کارکنان نے مثالی کردار ادا کیا ہے، ٹریفک کی روانی بھی جاری ہے اور ہمارا دھرنا بھی ہو رہا ہے۔ کسی کو خرابی کی اجازت نہیں دیں گے۔ حکومت ہمارا آئینی حق تسلیم کرے اسی میں حکومت کا بھلا ہے۔ ضلعی دفتر سید مودودی بلڈنگ میں ضلعی اور زونل عہدیداران کے علاوہ جے آئی یوتھ اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داران کے ایک خصوصی مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا 25 کروڑ عوام کے دلوں کی آواز ہے۔ ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جس گھر میں بجلی کا بل زائد آتا ہے وہ دھرنے میں جائے۔ ہم عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں۔ اگر حکومت نے مذاکرات کے حوالے سے لیت و لعل سے کام لیا تو احتجاج اور دھرنوں کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔ چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز پر بھی دھرنے دیئے جائیں گے۔ عوام ہمارے دھرنے سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ ہم عوام کو ریلیف دلائے بغیر دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان یونین کونسل اور مقامی آبادیوں میں عوام کے پاس جائیں اور ان کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں جماعت اسلامی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کے لئے ریلیف کا اعلان کرے۔ حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔ دھرنا کو منظم کرنے اور بہترین انتظامات اور میزبانی کی تعریف کی۔ جماعت اسلامی کے دھرنے میں اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ حافظ نعیم نے پڑھائی۔