لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے منشیات کے ملزم محمد اشفاق کی درخواست ضمانت پر سی سی پی او کو شہادتیں قلمبند نہ کروانے والوں کے خلاف انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند نہ کروانے اور غیر مصدقہ آرڈر شیٹ پیش کرنے پر اظہار ناراضگی کیا، عدالت نے سی سی پی او سے استفسار کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ 90 فیصد گواہ پیش ہو رہے ہیں، لیکن عدالتی حکم کے باوجود گواہ پیش نہیں ہوئے،کیا یہ پولیس والے قانون سے مبرا ہیں۔ ان کو ٹرائل کورٹ سے جرمانے ہو چکے ہیں، اگر یہ پولیس والے عدالت پیش نہیں ہو سکتے، تو ان کے ڈیوٹی سے ہٹا دیں، وہاں لگائیں جہاں کام کرنا پڑے، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے کہا سوری، میں معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، ٹرائل کورٹس میں بائیو میٹرک سسٹم لگا دیں، گواہان وہاں جاتے ہیں، اکثر ان کے بیانات قلمبند نہیں ہوتے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا مطلب ہے وہاں جج کام نہیں کرتے؟ دس، بیس ہزار جرمانہ اس لئے کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہے، جرمانے ادا کرنے کے لئے پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ یہ عدالتوں میں ایسا کر رہے ہیں، پبلک کے ساتھ کیا کرتے ہوں گے، سی سی پی او نے کہا جی مجھے موقع دیں، اس معاملے کی انکوائری کر لیتا ہوں، عدالت نے کہا آپ اس معاملے کی انکوائری کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں۔ آپ کے ساتھ سینئر افسران کھڑے ہیں، لگتا ہے کہ ان کا ماتحتوں پر کنٹرول نہیں ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔