اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے 2024-29 تک کا سپیکٹرم پلان طلب کرلیا۔ جبکہ ملک بھر میں انٹرنیٹ فراہمی کے معیار میں کمی کی شکایات بھی سامنے آئیں۔ سینیٹر پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں کچھ ارکان ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تو دوران اجلاس انٹرنیٹ کنیکٹویٹی کا مسئلہ پیش آگیا، ویڈیو لنک پر دوران اجلاس لنک منقطع ہوتا رہا، ارکان کے پوچھے جانے والے سوالات کمیٹی روم میں متعلقہ حکام سمجھنے سے قاصر رہے۔ چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) یونیورسل سروس فنڈ نے بتایا کہ بلوچستان میں سکیورٹی کی وجہ سے پروجیکٹس تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، 40 پروجیکٹ بلوچستان میں شروع کیے ہیں، بلوچستان میں 3جی کے پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں۔ سینیٹر انوشہ رحمن نے استفسار کیا کہ کیا بلوچستان میں 3 جی شروع ہونے والے پروجیکٹس مکمل ہوئے ہیں؟۔ ان پروجیکٹس کا آغاز کس تاریخ سے ہوا ہے، اس متعلق کمیٹی کو آگاہ کریں، آپ کے پروجیکٹس 4 سے 5 سال میں بھی مکمل ہوئے ہیں۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ملک میں انٹرنیٹ سروسز کے معیار میں کمی آگئی ہے، موٹر وے سالٹ رینج میں نیٹ ورک کوریج نہیں ہے، کراچی سکھر موٹر وے پر 2 جی کی سروس ہے۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کوالٹی آف سروس نیچے آگئی ہے، سروس کی بہتری اور مزید اسپیکٹرم کے لیے ہم کیا کر رہے ہیں، قائمہ کمیٹی نے وزارت آئی ٹی سے 2024-29 تک کا سپیکٹرم پلان طلب کرلیا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی میں سوشل میڈیا پر فائر وال کی تنصیب اور ایل ڈی آئی کمپنیوں کا مسئلہ زیر بحث آیا، وزیر مملکت شزا فاطمہ نے دونوں ایجنڈوں پر آئندہ اجلاس میں ان کمیرا بریفنگ لینے کی استدعا کی۔ شزا فاطمہ نے پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے فائر وال نصب کرنے کے سوال پر جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے کہا کہ ایکس پر پابندی کی وجہ ان کی غیر معمولی آزاد پالیسیاں ہیں، ایکس (ٹوئٹر) سے بات چیت چل رہی ہے، پاکستان میں فیس بک اور ٹک ٹاک سب سے زیادہ استعمال ہے۔