’’آج  کی سیاست  قائداعظمؒ کی اصول پسندی سے خالی ہے‘‘ : ڈاکٹر عبدالقیوم 

اسلام آباد (محمد ریاض اختر) تحریک پاکستان کے عینی شاید 90 سالہ سینئر معالج‘ سابق سیکرٹری جنرل طبی وسماجی تنظیم ’’پناہ ‘‘ ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان نے کہا ہے کہ 14 اگست 1947ء کو حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی عدیم المثال قیادت میں رب کریم نے نیا اور آزاد وطن عطا کیاجس کے لیے ایک کروڑ مہاجرین نے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت اور دل ھلا دینے والی قربانیاں دیں!! افسوس ہم قائداعظم ؒکے پاکستان کی قدر نہ کرسکے۔ نوائے وقت کے سلسلے ’’ہم نے پاکستان بنتے دیکھا‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بزرگ شخصیت ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان نے بتایاہماری سیاست میں قائداعظم ؒکی اصول پسندی ۔ تنظیم او رنظم وضبط جیسے اصول شامل ہیں نہ سیاست دانوں نے بانی پاکستان سے کچھ سیکھا …ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان نے بتایا کہ قیام پاکستان کے وقت وہ ششم کلاس کے طالب علم کی حیثیت سے مشن ہائی سکول راجہ بازار راولپنڈی میں زیر تعلیم تھے راجہ بازار میں صرف دو تین مسلمان تاجروں کی دکانیں تھیں یہاں سابق صدر چیمبر آف کامرس میاں پرویز اسلم کے والد میاں محمد اسلم اور نامور وکیل محمود منٹو کی بہت دھوم تھی ۔ دنوں شخصیات نے مہاجرین کی خوب خدمت کی۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسوں میں ’’لے کر رہیں گے پاکستان‘‘ بٹ کے رہے گا ہندوستان ‘‘جیسے فلگ شگاف نعروں کی ہر جگہ بازگشت تھی۔ کانگریس ،اکالی دل اور مجلس احراء کی موجودگی میں مسلمانوں نے قائداعظمؒ کی آواز بر لبیک کہا کہ اور مسلم لیگ میں شامل ہوتے گئے ۔حاجی عبدالحلیم کے صاحب زادے نے بتایا کہ قائداعظم ؒایسا پاکستان چاہتے تھے جہاں سب برابر درجے کے شہری ہوں، آپ اقلیتوں کو یکساں پاکستان سمجھتے تھے بانی پاکستان کی 11 اگست 1947ء کی تقریر اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دے رہی ہے۔ ایک سوال پر ڈاکٹر قیوم نے بتایا کہ 76 برس گزر جانے کے باوجود ہماری قومی حالت قابل رحم ہے۔ بیروزگاری ‘ منہگائی‘ لوڈشیڈنگ‘امن وامان‘ تعلیم اور صحت کے شعبوں سمیت کوئی شعبہ قابل فخر نہیں ۔مسلمان حکمران اخوت اور اتحاد کی دولت سے محروم ہوتے گئے آٰج فلسطین اور کشمیر کے مسائل ہماری نااتفاقیوںکا ثبوت ہیں آج کے پاکستان کو آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کا دست نگر کر دیا ہے بجلی چوروں‘ گیس چوروں اور ٹیکس چوروں کا محاصبہ نہیں اگر حکمران ‘ سیاست دان اور بیوروکریسی پاکستان دوست بن کر خدمات کا سلسلہ  دراز کرے تو پاکستان اور قوم درپیش مسائل سے نجات پاسکتی ہے ڈاکٹر قیوم نے انکشاف کیا کہ انہوں نے چالیس سالہ میڈیکل پریکٹس میں کبھی جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ دیا نہ کبھی مریض کوکسی خاص لیب سے ٹیسٹ کرانے پر مجبور کیا۔

ای پیپر دی نیشن