الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو قائمہ کمیٹی میں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ پی ٹی آئی نے مخالفت کی، جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور پی پی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین رانا ارادت شریف کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں انتخابات ایکٹ 2017ء میں ترمیم کا بل زیر غور لایا گیا۔ بلال اظہر کیانی نے بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ اپوزیشن رکن علی محمد خان اور وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے الیکشن ترمیمی بل کی مخالفت کردی۔ جے یو آئی رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے کام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، ہم عوام کی بھلائی کیلئے قانون سازی کرتے، کیا اچھا ہوتا یہ آئی پی پیز کے خلاف قانون سازی لاتے۔ جب بھی ایسی ایمرجنسی آتی ہے اس طرح کے قانون آ جاتے ہیں۔ الیکشن کمشن ہمیشہ سینڈویچ بنا رہا، ہمیں ان ترامیم کے نتائج نظر آرہے، اس طرح کی ترامیم کو تفصیل میں جانا چاہیے، الیکشن ترمیم کا دوبارہ جائزہ لینا چاہئے، حکومت سامنے آئے اور ترمیم لے کر آئے۔ بل کی حمایت میں آٹھ اور مخالفت میں چار ووٹ آئے جبکہ شاہدہ اختر نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ علی محمد خان نے کہا یہ نجی بل ہے اس پر وزیر قانون وکالت نہ کریں، جس نے بل پیش کیا اسے تشریخ کرنی چاہئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا آپ ریگولیٹ نہ کریں، آپ نے بیچ میں بولنا شروع کر دیا ہے۔ اعظم نذیر نے کہا آپ مجھے ڈکٹیٹ نہ کریں۔ علی محمد خان بولے آپ کو بھی بلڈوز کرنے کا حق نہیں۔ وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ کا کہنا ہے کہ کسی ادارے کو آئین دوبارہ تحریر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ادارے کو آئین دوبارہ تحریر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ عدالتیں قانون کی تشریح کرتی ہیں۔ منتخب رکن کو 3 روز میں کسی  سیاسی پارٹی  میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔ آزاد الیکشن لڑا اور ایک سیاسی جماعت جوائن کرلی تو آپ کی وہی پارٹی رہے گی، اس میں تبدیلی ممکن نہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ سیاسی جماعت میں شمولیت ایک مرتبہ ہوتی ہے اس کے بعد وہ ناقابل تنسیخ ہے۔ مجوزہ قانون میں ترامیم آئین اور قانون سے مطابقت رکھتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن