اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کو پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی پیکا ایکٹ عدالت کے جج عباس شاہ نے رؤف حسن کے خلاف انٹرنیٹ پر دہشتگردی سے متعلق انفارمیشن بنانے، پھیلانےاور دھماکے کے کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئی وکیل علی بخاری، مرزا عاصم بیگ اور سردار مصروف عدالت میں پیش ہوئے۔ علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وقاص جنجوعہ کےانکشاف پرمقدمہ ہوا، پورا کیس ایک بیان پر ہے، 3 خواتین کی ضمانت ہو چکی، 9 افراد کی درخواست ضمانت عدالت کے سامنے ہے، 9 ملزمان تنخواہ دار ملازم ہیں جن کا الزام سے اور نہ رؤف حسن سے کوئی تعلق ہے، رؤف حسن کو تو فی الحال چھوڑیں،8 نوکری پیشہ افراد نےملک کو کیا نقصان پہنچایا؟ ریاست کیا ہے؟ قانون اور آئین کے مطابق ریاست عوام ہے۔دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے پی ٹی آئی کارکنان کے ٹوئٹس پڑھ کر پیکا ایکٹ عدالت میں سنائے اور کہا کہ ٹیکنیکل رپورٹ میں سب کا کردار واضح کیا گیا ہے، گروپ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو پیسوں کے عوض بیانیہ بناتے ہیں اوردنیا میں پھیلایا جاتا ہے، رؤف حسن پر تمام سیکشنز لگتے ہیں اور سیکشن 10 ناقابل ضمانت ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور انہیں پیکاایکٹ کے تحت درج مقدمے میں رہاکرنے کا حکم دیا۔پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ضمانت ملنے کے باوجود رؤف حسن کی آج رہائی ممکن نہیں، وہ انسداددِہشتگردی عدالت کی جانب سے دو روزکےریمانڈ پرسی ٹی ڈی کی تحویل میں ہیں۔