نیویارک + دبئی+ تہران (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) سعودی عرب نے وکی لیکس کی ان رپورٹوں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے امریکہ کو تجویز دی تھی کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے انہیں تباہ کر دے۔ سعودی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے انہیں وکی لیکس کی رپورٹوں کے بارے میں علم نہیں۔ یہ سب من گھڑت ہیں، ایسی خودساختہ رپورٹوں کے افشاءسے سعودی عرب کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکی لیکس کی طرف سے جاری ہونیوالی دستاویزات پر امریکہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے، امریکی حکام ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں، سفارت کاری کے زمرے میں آنیوالی بات چیت خفیہ رہنی چاہئے، پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ہر حال میں مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا ایٹمی تنصیبات کے معائنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق وینزویلا کے صدر ہوگوشاویز نے کہا کہ وکی لیکس کے ذریعے امریکی خفیہ دستاویزات کے افشا ہونے کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہو گئی دوسرے ملکوں کو دھمکیاں دینے والی امریکی انتظامیہ میں خرابیاں موجود ہیں۔ ایرانی صدر احمدی نژاد نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے بارے میں بیانات کو محض پروپیگنڈا قرار دیا اور معلومات افشا کرنے کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دیا ہے۔ ایرانی ٹیلیویژن پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر احمدی نژاد نے کہا کسی کو بھی ان معلومات پر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ قصداً شائع کرائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا وکی لیکس میں شائع ہونےوالے تمام سفارتی پیغامات دراصل ایران کےخلاف نفسیاتی جنگ ہیں۔ وکی لیکس کی معلومات ایران کے عرب ملکوں کے ساتھ سفارتی تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوگی۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور گورنر الاسکا سارہ پیلن نے وکی لیکس کی جانب سے جاری حالیہ دستاویزات کو اوباما انتظامیہ کی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی اس نااہلی سے دیگر ممالک کا امریکہ پر اعتماد ختم ہو سکتا ہے۔ ترکی نے کہا ہے وہ وکی لیکس کے ذریعہ سامنے آنے والی امریکی حساس دستاویزات کے معاملہ پر امریکہ سے بات کرے گا۔ ترکی کے وزیر خارجہ احمد دعوت اوگلونے کہا ترکی امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کو یہ معاملہ احسن طریقہ سے حل کرنا چاہئے۔ وائٹ ہاﺅس کے ترجمان پی کرولی نے کہا ایسی مذموم کوششوں سے صرف اور صرف دہشت گرد عناصر کو فائدہ پہنچے گا۔ وہائٹ ہاﺅس کے ترجمان رابرٹ گبس نے خفیہ سفارتی دستاویزات کی چوری اور ان کی اجراءمیں ملوث افراد کو مجرم قرار دیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کا کہنا ہے کہ دستاویزات کے غیرمتعلقہ ہاتھوں میں پہنچنے کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ وکی لیکس پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہم ترجیح دینے اس پر کوئی تبصرہ نہ ہی کیا جائے۔