محمد معین
چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد 1978ءمیں عمل لایا گیا ایونٹ منعقد کرانے کی تجویز پاکستان کے ائر مارشل نور خان نے دی تھی۔ 1987ءسے خواتین کی ہاکی چیمپئنز ٹرافی بھی منعقد کی جاتی ہے۔ آج تک ہونے والے ٹورنامنٹس میں آسٹریلیا بارہ‘ جرمنی نو‘ ہالینڈ آٹھ اور پاکستان واحد ایشین ملک ہے جو تین بار یہ ایونٹ جیت چکا ہے۔ پاکستان نے تین ٹائٹل 1978ئ‘ 1980ءاور 1994ءمیں جیتے تھے۔ پاکستان 1983ئ‘ 1984ئ‘ 1988ئ‘ 1991ئ‘ 1996ئ‘ 1998ءمیں رنر اپ رہا ہے۔ قومی ٹیم نے 1986ءمیں تیسری‘ 1992ئ‘ 1995ء2002ئ‘ 2003ء2004ءمیں بھی تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ خواتین کی چیمپئنز ٹرافی میں ہالینڈ اور آسٹریلیا کی ویمن ٹیموں نے چھ چھ بار جبکہ ارجنٹائن نے 5 بار یہ ٹائٹل جیتا ہے۔ ایڈیشن میں 6 ٹیمیں شرکت میں اگرچہ پہلے ایڈیشن میں تعداد 5 تھی۔ دوسرے ایڈیشن میں ٹیموں کی تعداد 7 ‘ 1987ءمیں یہ تعداد آٹھ ہوگئی۔ ٹورنامنٹ میں آخری پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیم اگلے ایڈیشن میں شرکت نہیں کر سکتی اور اس کی جگہ چیمپئنز چیلنج کی فاتح ٹیم شریک ہوئی ہے۔ یہ سسٹم 2001ءمیں متعارف کرایا گیا تھا۔ آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں منعقد ہونے والے ایونٹ جو یکم دسمبر سے 9 دسمبر تک کھیلا جائے گا آسٹریلیا ٹائٹل کا دفاع کرے گا۔ ورلڈ رینکنگ میں جرمنی پہلے‘ آسٹریلیا دوسرے‘ ہالینڈ تیسرے‘ انگلینڈ چوتھے‘ نیوزی لینڈ چھٹے‘ بیلجیئم آٹھویں‘ پاکستان نویں اور بھارت گیارہویں نمبر پر ہے۔ سپین نے یہ فائنل ایک بار جیتا ہے۔ آسٹریلوی شہر پرتھ میں منعقد ہونے والے نائن سائیڈ سیریز ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باعث اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا بھی مشکل ہے۔ قومی ٹیم کو آسٹریلیا‘ انگلینڈ اور بھارت نے سپر سیریز میں شکست دی۔ دورہ آسٹریلیا سے قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن نے دعویٰ کیا تھا کہ دورہ آسٹریلیا میں قومی ہاکی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ مگر سپر سیریز میں قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی کا پول کھل گیا ہے۔ پی ایچ ایف حکام نے قوم سے بھی درخواست کی تھی کہ قومی ہاکی ٹیم کی کامیابی کیلئے دعا کرے۔
یکم دسمبر سے شروع ہونے والے ایونٹ میں قومی ہاکی ٹیم کی کامیابی معجزہ ہوگی۔ ہر بار ایونٹ میں شکست کے بعد پی ایچ ایف حکام آئندہ ایونٹ کو ٹارگٹ بتاتے ہیں اور ناکامی کے بعد اگلا ایونٹ ہدف بن جاتا ہے۔ یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔ قومی ہاکی ٹیم تنزلی کی جانب رواں دواں ہے جبکہ حکام قومی کھیل کو ماضی کی طرح عروج پر لانے کے دعوے کرتے ہیں۔ دیکھتے ہیں اس بار قومی ہاکی ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں کیا کارکردگی دکھائی ہے۔ قوم کی دعائیں ٹیم کے ساتھ ہیں۔ سپر سیریز ہاکی ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن کے میچ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دیکر بدلہ چکا لیا تاہم دیکھنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی کارکردگی کیسی ہوگی۔ چیمپئنز ٹرافی میں شریک ٹیموں کو دو پولز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پول اے میں انگلینڈ، جرمنی، بھارت، نیوزی لینڈ جبکہ پول بی میں پاکستان، آسٹریلیا، بلجیئم اور ہالینڈ کی ٹیموں کو رکھا گیا ہے۔ ٹورنامنٹ میں آج یکم دسمبر کو چار میچ کھیلے جائیں گے پاکستان کا مقابلہ ہالینڈ سے ہوگا جبکہ دیگر مقابلوں میں جرمنی اور نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور بلجیئم، جبکہ بھارت اور انگزلینڈ کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مد مقابل ہونگی۔ 2دسمبر کو پاکستان ٹیم بلجیئم کے مد مقابل ہوگی دوسرے روز کے دیگر میجز میں انگلینڈ کا مقابلہ جرمنی سے، بھارت کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے اور ہالینڈ کا مقابلہ آسٹریلیا سے ہوگا۔ 3 دسمبر کو آرام کے دن کے بعد 4دسمبرکو مزید چار میچ کھیلے جائیں گے۔ پاکستان ٹیم آسٹریلیا کا سامنا کرئے گی جبکہ بھارت جرمنی، نیوزی لینڈ انگلینڈ اور بلجیئم ہالینڈ کے مد مقابل ہوگی۔ ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل میچز 6 دسمبر کو کھیلے جائیں گے جبکہ سیمی فائنلز 8 اور فائنل 9 دسمبر کو ہوگا۔ 34ویں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں میںعمران شاہ، وسیم احمد، محمد عمران (کپتان)، محمد رضوان جونیئر، فرید احمد، راشد محمود، محمد وقاص، شفقت رسول، عبدالحسیم خان، محمد رضوان، شکیل عباسی، عمران بٹ، سید کاشف شاہ، محمد توثیق، محمد عمر بھٹہ، علی شان، محمد عتیق، محمد کاشف علی شامل ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ میں اختر رسول ہیڈ کوچ و مینجر،حنیف خان کوچ، اسسٹنٹ کوچ اجمل خان لودھی اور احمد عالم ہیں۔