تہران (این این آئی) ایران کی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) میں بنیاد پرست رکن اور پاسداران انقلاب کے سابق رہنما جنرل جودا کریمی قدوسی نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والی لڑائی میں ایرانی فوجی قیادت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو براہ راست ہدایات دیتی رہی ہے۔ کسی ایرانی جنرل کا یہ اپنی نوعیت کا یہ پہلا اعتراف ہے۔ اس سے قبل ایرانی قیادت مزاحمت کاروں کی فوجی کارروائیوں میں مدد کے الزامات مسترد کرتی چلی آئی ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق باسیج ملیشیا کے ہیڈکواٹرز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے رہنما نے کہا کہ 'القسام بریگیڈ فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ یا حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ خالد مشعل کے احکامات کے تابع نہیں رہی کیونکہ تنظیم ان رہنما¶ں کے بدلتے ہوئے موقف پر شاکی ہے۔ اسی لئے غزہ کی حالیہ جنگ میں ایرانی فوجی قیادت انہیں ہدایات دیتی رہی ہے۔ جنرل کریمی نے کہا کہ موجودہ حالات میں حماس کی سیاسی قیادت نے خود کو دوسرے ملکوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا ہے لیکن القسام بریگیڈ ہمارے ہاتھ کی چھڑی ہے۔ ایرانی عہدیدار نے انکشاف کیا کہ الفجر فائےو میزائل ٹیکنالوجی غزہ کے مزاحمت کاروں تک تہران نے پہنچائی ہے اور جنگ کے دوران مزاحمت کاروں نے یہ راکٹ اسرائیلی فوج پر حملوں میں استعمال کیے ہیں۔ قبل ازیں ایرانی پاسداران انقلاب کے چیف جنرل محمد علی جعفری نے ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ایرانی ساختہ الفجر فائےو میزائلوں کی بڑی تعداد غزہ کی پٹی میں بھی تیار کی گئی ہے۔ شام کے بارے میں جنرل جعفری نے کہا کہ دمشق کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کے خلاف بغاوت کی تحریک کے بعد صہیونیوں کا خیال تھا کہ صدر اسد چند دن تک بھی مزاحمت نہیں کر سکیں گے لیکن صہیونیوں کے یہ خواب چکنا چور کر دیئے گئے۔