آج علی الصبح رینجرز نے جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر منگھوپیر کے علاقوں پختون آباد اور سلطان آباد میں آپریشن کیا، جس میں رینجرز کے دو ہزار جوانوں نے حصہ لیا۔ رینجرز نے علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کرکے گھر گھر تلاشی لی، اس ٹارگیٹڈ آپریشن میں خواتین رینجرز نے بھی حصہ لیا جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔ ذرائع کےمطابق آپریشن میں سو سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور انکے قبضے سے بارودی مواد، مختلف بور کے ستر ہتھیار اور سرنگیں بھی ملی ہیں۔ حراست میں لئےگئےبیشتر افراد کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ رینجرز ذرائع کا کہنا ہےکہ جرائم پیشہ افراد کے آٹھ مورچوں کو پاکستان رینجرز نے اپنے قبضے میں لےلیا ہے جبکہ آپریشن کے دوران دھماکوں میں ملوث کالعدم تنظیم کے اہم ملزمان کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم جگہ منتقل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کےمطابق ٹارگیٹڈ آپریشن گزشتہ روز گرفتار کیئے گئے کالعدم تنظیم کے کارکن کی اطلاع پر کیا گیا۔ رینجرز کےمطابق آپریشن میں پاکستان رینجرز سندھ کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ادھر رینجرز ذرائع کا کہنا ہےکہ کالعدم تنظیم کےتیرہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں کامران شاہ عرف کاکی مراد علی شاہ عرف مرادو شامل ہیں دونوں ملزمان کا تعلق اندرون سندھ سے اور دونوں موٹر سائیکل بم بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ گرفتار ملزمان میں ٹی ٹی پی قاری شکیل گروپ کے مجاہد عرف رانا کا تعلق وزیرستان، گل زمین کا تعلق چترال اور قاری شاہد اور گل جنت شامل ہیں۔