لاہور(لیڈی رپورٹر)نظریہ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی کنوینر مہنازرفیع نے کہا ہے کہ اب تک اینٹی ٹارچر بل کو اسمبلی سے پاس نہیں کیا گیا جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے، ٹارچر کے بل میں تشدد کے علاوہ عورتوں کے خلاف ہراسمنٹ اور ان کو کام کی جگہ پر مناسب ماحول فراہم نہ کرنا، گالی گلوچ ودیگر عوامل کوبھی بل میں شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار گزشتہ روز ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے زیر اہتمام ’’اینٹی ٹارچربل اور پاکستان میں ہونے والے جرائم کے حوالے سے بنائے گئے قوانین اور ان قوانین میں موجود گیپ اور تجزیہ‘‘ پرمنعقدہ سیمینارسے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال، ارکان پنجاب اسمبلی فرزانہ بٹ، سعدیہ سہیل، نسرین نواز، سلمیٰ بٹ، شہنیلا روتھ، بشریٰ خالق، اسد جمال ایڈووکیٹ، ثناء طاہر، سلمان عابد، ظفر ملک، شازیہ نواز اور مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہاہے کہ آج کل ہمارے اخبارات صرف اور صرف جرائم کی خبروں سے بھرے ہوتے ہیں ان حالات میں ہر طرف صرف مایوسی پھیلی ہوئی ہے۔
اینٹی ٹارچر بل اسمبلی سے پاس نہ کرایا جانا لمحہ فکریہ ہے:مہنازرفیع
Dec 01, 2013